نہیں ہوتاتھا، اس کی تائید اس بات سے ہوتی ہے کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی، اے اللہ! میرے تمام اعضاء میں نورعطافرمادے: وَاجْعَلْ لِي نُوراً۔(۱)
اکتالیسویں : شیخ عزالدین بن عبدالسلام کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آتاہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لوگوں کو، یہ دعاسکھائی تھی:
’’أَللّٰہُمَّ إِنِّی أُقسمُ عَلَیْکَ بنَبِیّکَ محمدنَبيّ الرحمۃ ‘‘
اے اللہ میں آپ کے سامنے آپ کے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کھاتاہوں جو نبی رحمت ہیں ۔
اگریہ حدیث صحیح ہے تویہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے ،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام اولاد آدم کے سردار ہیں ، اصول یہ ہے اللہ کے علاوہ کسی کی قسم نہیں کھائی جاسکتی،اس لئے کہ انبیاء علیہم السلام، فرشتے، اوراولیاء، اللہ کے مقابلے کسی درجہ میں نہیں ہیں [کہ ان کی قسم کھائی جائے]
امام بیہقی دلائل النبوۃمیں کہتے ہیں ،ہم نے اس حدیث کو صحیح سندکے ساتھ کتاب الدعوات میں روایت کیاہے اورکئی طرق سے روایت کیاہے مگرا س میں ’’أقسم‘‘ نہیں ہے بلکہ ’’أسئلک ‘‘ ہے ،میں واسطہ دیتاہوں ۔
چندفوائد پرہم اپنی کتاب کو ختم کرتے ہیں
حضرت عائشہؓ روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندھیرے میں بھی ایسے ہی دیکھتے تھے جیساکہ روشنی میں لیکن ابن بشکوال نے اس حدیث کوضعیف کہاہے، جیساکہ ابن دحیہ نے اپنی کتاب آیات بینات میں لکھاہے، امام بیہقی نے دلائل النبوۃ میں ا س حدیث کی تخریج کی
------------------------------
(۱) أخرجہ البخاري في کتاب الدعوات۔ باب الدعاء إذا انتبہ من اللیل۲/۹۳۵(۸/۵۹) رقم:۶۳۱۶۔