لکھاکرتے تھے، اسی لقب سے وہ ملک یمن میں مشہور ہیں ۔
تعلیم: ابتدائی تعلیم، اپنے سوتیلے والد اور وصی شیخ عیسیٰ مغربی سے حاصل کی، حفظ قرآن انہیں کے پاس مکمل کیا، اور عمدۃ الاحکام کے حفظ سے بھی فارغ ہوگئے۔ شروع شروع میں مذہب مالکی کی طرف مائل تھے، لیکن اپنے والد محترم کے شاگرد،حافظ ابن جماعہ[ابوعمر عبدالعزیز بن محمد کتانی شافعی] کے مشورہ سے، امام نووی کی مشہور کتاب منہاج الطالبین کو پڑھا اور حفظ کرلیا، اور فقہ شافعی کی طرف مائل ہوگئے۔
علم فقہ علامہ تقی الدین سبکی[م:۷۵۶ھ] علامہ جمال الدین اسنوی[م:۷۷۲ھ] علامہ کمال الدین احمد بن عمر شیبانی [م:۷۵۷ھ] علامہ عزالدین ابوعمر عبدالعزیز بن محمد کتانی ابن جماعہ [م:۶۲۳ھ] سے اور علوم عربیت شیخ ابوحیان [محمد بن یوسف بن علی بن یوسف بن حیان م:۷۴۵ھ] جمال ابن ہشام[عبداللہ بن یوسف بن احمد بن عبداللہ جمال الدین م:۷۶۱ھ] اور ابن صائغ [محمد بن عبدالرحمن م:۷۷۶ھ] سے، علم قرأت علامہ برہان رشیدی[برہان الدین ابراہیم بن لاجین رشیدی م:۷۴۹ھ] اور علم حدیث علامہ ابوالفتح ابن سید الناس یعمری [۷۳۴ھ] قطب حلبی [۷۳۵ھ] مصر میں ابن عبدالدائم[۶۶۸ھ] کے شاگردوں ، جیسے ابوعبداللہ بن سراج کاتب [۷۴۷ھ] محمد بن غالی[۷۴۱ھ]شیخ عبدالرحمن بن عبدالہادی [۷۸۹ھ] اور شیخ احمد بن کشتغدی [۷۴۴ھ] وغیرہ اور دیگر محدثین سے حاصل کی۔
ستر سال کی عمر میں دمشق کی طرف سفر کیا، وہاں امام فخر الدین علی بن بخاری مقدسی [۶۹۰ھ] کے قدیم شاگردوں سے حدیث کا سماع کیا، علامہ ابن ملقن کا بیان ہے کہ انہوں نے وہاں ہزاروں اجزاء حدیث سنے۔
ابن فہد کے بیان کے مطابق، انہوں نے وہاں فقہ اور دوسرے فنون میں ادراک تام پیدا کیا ، درس ومسند افتاء کو زینت بخشی۔ نیز تصنیف وتالیف میں اپنا مقام پیدا کیا۔ ایک