فرماتے تھے ،بس مت پوچھوان کے حسن کو اور ان کی طوالت کو (یعنی نہایت خشوع وخضوع اوراطمینان سے ادافرماتے تھے) پھرتین رکعات ادافرماتے تھے۔
یہ دلیل ہے اس بات کی، کہ تہجدہی عین وترہے ۔
فائدہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرم صلی اللہ علیہ وسلم کا، رات کی نمازپڑھنے کامعمول کئی طرح سے تھا،کبھی چھ رکعات الگ ،الگ سلام سے پڑھتے، پھرتین رکعات وترادافرماتے ۔اس حدیث کو حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے روایت کیاہے ،اورکبھی دس رکعات فصل کے ساتھ ادافرماتے، اورایک رکعت وترادا فرماتے ،یہ حضرت عائشہ ؓ کی روایت ہے۔ ایسے ہی کبھی آٹھ رکعات دوسلام سے اورپھر پانچ رکعات مسلسل ادا فرماتے اور صرف آخری رکعت میں قعدہ میں بیٹھ جاتے، اورکبھی نورکعات ادافرماتے اوردرمیان میں قعدہ نہ فرماتے، صرف آٹھویں رکعات میں قعدہ فرماتے اورپھرقیام کرلیتے، سلام نہیں پھیرتے تھے۔ پھرنویں رکعات پوری فرماکر سلام پھیرتے اور سلام پھیرنے کے بعد،پھردورکعت ادا فرماتے اورکبھی سات رکعات ایسے ہی ادا فرماتے جیسے یہ نورکعات ادا فرمائیں ۔ پھر اس کے بعددورکعات بیٹھ کر ادا فرماتے ۔ کبھی چاررکعات دو،دو کرکے ادا فرماتے، اورپھرتین رکعات ملاکر ،بغیرسلام کے وترادا فرماتے ،اس کو حضرت انسؓ نے روایت کیاہے ۔
پانچواں مسئلہ : حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرم اپر،مسواک کرنا،صحیح قول کے مطابق واجب تھا، اس حدیث کی وجہ سے جواوپرگزری جوحضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے،اس حدیث کاضعف واضح ہے۔ ایک اورروایت امام ابوداؤد اورامام بیہقی نے اپنی اپنی سنن میں اورابن خزیمہ اور ابن حبان نے اپنی اپنی صحیح میں نقل کی ہے کہ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرم ا کوحکم دیاگیاتھا، وضوکرنے کا ہر نماز کے لئے، اس وقت آنحضرت ا بے وضو ہوں ، یاباوضو ہوں ، لیکن جب یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرمشقت