امام احمدنے حضرت جابرؓ سے اس کوروایت کیا ہے،(۱)امام بخاری نے بلاسندکے تذکرہ کے، صحیح بخاری باب المشاورت میں اس کو نقل کیاہے ۔
شیخ ابوعلی سے روایت کیاگیا کہ، ہتھیار اتارنا حضور[علیہ السلام] کے لئے مکروہ تھا، حرام نہیں ،لیکن امام نے ابوعلی کے قول کو بعیدازقیاس کہاہے اورلکھاہے کہ اگرکوئی بھی نفلی کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شروع فرمادیں ، تواس کا پوراکرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ واجب تھا۔ جیساکہ امام بغوی نے بھی کہاہے ۔
چھٹے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لوگوں کے مال کی طرف نظرکرنا حرام تھا،جیساکہ قرآن کریم میں بھی ہے۔
’’وَلاتَمُدّنَّ عَیْنَیکَ إِلٰی مَامَتَّعْنَا الآیۃ‘‘۔(۲)
مت ڈال اپنی آنکھیں ان چیزوں پر، جو برتنے کو دیں ہم نے ان میں سے کسی کو۔
امام رافعی نے اس کو صاحب الافصاح سے نقل کیاہے، ایسے ہی تلخیص میں ہے، اور اسی پرروضہ میں ، نووی نے اعتماد ظاہرکیاہے۔
ساتویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے،آنکھوں سے اشارہ کرنا، آنکھوں کامٹکانا حرام تھا، اس [کی دلیل یہ ہے] کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، فتح مکہ کے دن چھ لوگوں کے علاوہ، سب کو امن دیدیاتھا، ان چھ افراد میں عبداللہ بن سرح بھی تھا، جس نے حضرت عثمانؓ کے پاس جاکر پناہ لی تھی، پھر جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بیعت کے لئے بلایا، تو حضرت عثمانؓ ،عبداللہ بن سرح کو لیکر حاضر ہوئے اوران کوحضور[علیہ السلام] کے سامنے بیعت کے لئے کھڑا کردیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوبیعت فرمانے سے انکارفرمادیا ،پھر وہ دوسری اور تیسری مرتبہ حاضرہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
------------------------------
(۱) مسنداحمد (۳/۳۵۱)رقم: ۱۴۷۲۳۔[دارالحدیث القاہر:۱۴۱۶ھـ]
(۲) الحجر آیت:۸۸