(۱۶) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہؓ کوآزاد فرمایا، پھران سے نکاح فرمایااوران کی آزاد ی کومہرقراردیا، جیسا کہ صحیحین میں حضرت انسؓ سے مروی ہے۔ بے شک بخاری میں حضرت ابوموسی ؓکی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوآزادکیا، پھرمہرعطا فرمایا۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نیا عقدمہرکے ساتھ تھا،جو آزادی کے علاوہ تھا۔امام بیہقی نے کہاہے کہ ایک ضعیف حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ نے ان کومہردیاتھا۔ ابن عمرؓکی روایت میں ہے کہ حضرت جویریہؓ کے ساتھ بھی ایساہی معاملہ پیش آیاتھا،اس حدیث کو ابن حزم نے یعقوب بن حمیدبن کاسِبْ کی وجہ سے ،جومختلف فیہ ہیں معلل بتایاہے، ہمارے بعض فقہاء نے کہا ہے کہ: جَعَلَ عِتْقَہَا صَدَاقہَا کے معنی یہ ہیں کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کواس شرط کے ساتھ آزاد کیاتھاکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کریں ،توحضرت صفیہ رضی اللہ عنہاکے لئے اس شرط کاپوراکرنا لازم تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کے لئے ایسانہیں تھا۔ اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ نکاح کا معاملہ علیحدہ سے کیاگیا، مگریہ بھی کہاگیا ہے کہ آزادی کو ہی مہر قرار دیا گیاتھا۔ اس کوماوردی نے لکھاہے اوریہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جائز تھا، کسی اورکے لئے نہیں ۔
یہ بھی کہاگیاہے کہ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، بغیر کسی عوض وبدلہ کے آزادفرمایاتھااور بغیرمہرکے نکاح فرمایا تھاکہ مہرنہ توفی الحال دیناہے ،نہ ہی بعد میں ،امام نووی اورابن صلاح نے اس قول کو اصح کہاہے ،امام بیہقی نے بھی اسی پرقطعیت ظاہرکی ہے،ابن حبان کہتے ہیں کہ، جس چیزمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت کی دلیل موجودنہ ہو، اس کا اتباع کرنا امت کے لئے جائز ہے۔ ایسے ہی ابن حزم کہتے ہیں کہ حضرت انس ؓ کی حدیث میں یہی ہے کہ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہرامتی کے لئے جائزہے، نبی کریم اکے ساتھ خاص ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔