دیں [۲] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تن تنہااتناعلم دیاگیا تھا،جتنا کہ تمام انسانوں کودیاگیاہے [۳] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک پرکبھی معمولی وسوسے کاپردہ حائل ہوجاتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کریم سے، دن میں سترمرتبہ توبہ واستغفار فرماتے [۴] دنیاوی معاملات کی طرف بھی پوری طرح متوجہ رہ سکتے تھے اور اسی وقت احکام وحی کے بھی پابند ہوتے تھے [۵] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذات حق کے مشاہدہ،دنیاکے معاملات میں مشغولیت اورلوگوں سے ربط وملاقات کے ساتھ ساتھ بھی مشغول (اورغرق)رہتے تھے۔
واجب کی دوسری قسم نکاح سے متعلق ہے
حضورپرنورا کے لئے اپنی ازواج مطہرات کو،دنیاکی زینت اختیار کرنے آخرت کے اختیار کرنے، آپ[علیہ السلام] سے مفارقت اختیارکرنے اوردامن عصمت میں باقی رہنے کا اختیار دیناواجب تھا،جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی پربھی واجب نہیں ،اللہ تعالی کے ارشادکی وجہ سے:
یَاأَیُّہَاالنّبِيُّ قُلْ لأزْوَاجِکَ إِن کُنْتُن تُرِدْنَ الحَیٰـوۃَ الدُّنْیا وَزِیْنَتَہَا… الایۃ‘‘(۱)
ترجمہ: اے نبی کہدے اپنی عورتوں کو، اگر تم چاہتی ہو دیناکی زندگانی اوریہاں کی رونق۔
ہمارے علماء میں سے حنّاطی (حاء مہملہ ، نون مشددہ کے ساتھ) فرماتے ہیں ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاازواج مطہرات کو اختیاردیناواجب نہیں ،بلکہ مندوب اورمستحب تھا۔
پھرعلماء مفسرین کا، اس آیت کے سبب نزول میں اختلاف ہے، پانچ ا قوال نقل کئے گئے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ،ابتداء حضرت عائشہ سے کی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو سب
------------------------------
(۱) الاحزاب آیت:۲۸