خیال ہے، مگرقفال نے اس کا انکارکیاہے لیکن ان کو شاید اس وقت مسلم کی حدیث جوعمروبن عاص سے منقول ہے، یادنہیں رہی، جس میں فرماتے ہیں کہ ،میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے، میں نے عرض کیاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا کہ بیٹھ کر نمازپڑھناآدھی نمازہے اورخود حضرت والا بھی بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:
أجَلْ، وَلٰکِنِي لَسْتُ کأحدٍ مِّنکُم۔(۱)
بلاشبہ بالکل میں نے ایساہی کہاتھا مگرمیرا معاملہ عام امتی کی طرح نہیں ، اس لئے کوئی حرج نہیں (کہ میں نماز کھڑے ہوکر پڑھوں یا بیٹھ کر، میرے لئے درجہ اورثواب برابر ہے) امام نووی نے روضہ میں پہلے قول کو مختارکہاہے اورقضاعی نے اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہی ساتھ خاص کیاہے اورکہاہے کہ اس میں دوسرے انبیاء شریک نہیں ۔
بائیسویں : ہرنمازپڑھنے والا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو:
اَلسَّلامُ عَلیکَ أَیُّہَا النَّبِيُّ
کہہ کر مخاطب کرتاہے ، دنیاکے کسی انسان کو نمازمیں مخاطب نہیں کیا جاتا۔
تیئسویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کسی کو آوازبلندکرناجائزنہیں ، اللہ تعالیٰ کے اس ارشادکی وجہ سے:
’’یاایُّہا الذِیْنَ آمَنُو ا لاتَرفَعُوا أَصْوَاتکُم فَوقَ صَوتِ النَّبِیِّ‘‘(۲)
------------------------------
(۱) مسلم ۱/۲۵۳(۱/۳۳۲)کتاب الصلوٰۃ، باب جواز النافلۃ قائماً وقاعداً۔ رقم:۷۳۵۔
(۲) سورۂ حجرات آیت:۲