مفسرین کرام فرماتے ہیں ،یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے، جیساکہ رافعی نے نقل کیاہے ۔
محرمات کی دوسری قسم نکاح سے متعلق ہے
اس میں چندمباحث وعنوانات ہیں
اول : جوعورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے رغبتی ظاہرکرے، آپ کے لئے اس کو نکاح میں رکھناحرام تھا، اس کی دلیل حضرت عائشہؓ کی وہ حدیث ہے، جس کو امام بخاری نے اپنی صحیح میں نقل کیاہے کہ جون کی بیٹی، جب حضور[علیہ السلام] کے نکاح میں داخل ہوئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب ہوئے ،تواس نے کہا :
أعُوذُبِاللّٰہِ مِنْکَ (۱)
میں پناہ چاہتی ہوں اللہ کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ، تم نے بہت بڑی ذات کے واسطہ سے پناہ چاہی، جاؤ اپنے گھروالوں ہی کے پاس چلی جاؤ۔ ابن سعدکی روایت میں ہے کہ آپ [علیہ السلام] کی ازواج مطہرات نے اس کو ایساکرنے کے لئے کہاتھا، لیکن اس کی سندضعیف ہے۔حاکم کی مستدرک میں ہے کہ اس کو سکھانے والی یا تو عائشہ یا حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما تھیں ۔بہرصورت اس سے یہ بات توسمجھ میں آگئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اس عورت کو نکاح میں رکھناحرام تھاجو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہنے کو ناپسندکرے ،یہ عین ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایساہی حکم دیاگیاہو، کیونکہ اس میں (ایک انسان کو)تکلیف دیناہے۔
------------------------------
(۱)صحیح البخاري: کتابا الطلاق، باب من طلق وہل یواجہ الرجل إمرأتہ بالطلاق ص:۷۹۰،ج:۲، ۲/۵۰۱ رقم:۵۲۵۴