پاک تھے۔اس لئے کہ وہ اصل خلقت پر پیداہوئے تھے اوربول وبراز ناپاک تھے ،کیونکہ وہ کھانے کے فضلات ہیں ۔
چھبیسویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ، جس کسی نے بھی آپ کی اہانت کی یا آپ کی موجودگی میں زنا کیا، تووہ کافر ہوجاتاتھا،امام رافعی نے اس پراعتمادظاہرکیاہے، امام نووی نے روضہ میں لکھا ہے،کہ زانی کے کافرہونے کا مسئلہ قابل غور ہے۔
ستائیسویں : اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو آوازدیں ، اگر وہ نمازبھی پڑھ رہا ہو، تو[اس کے لئے ] فوراً جواب دینا واجب تھا،اس سے [ان کی]نمازبھی باطل نہیں ہوتی تھی، حضرت ابوسعید بن معلیؓ کے اس قصہ کی وجہ سے،جو بخاری میں ہے حضرت ابیّ کا قصہ ترمذی میں ہے، ایک قول یہ بھی نقل کیاگیاہے کہ نمازباطل ہوجائے گی مگریہ قول ناقابل توجہ ہے ۔ قضاعی نے اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص کیاہے، اس میں دوسرے انبیاء علیہم السلام شریک نہیں ۔
اٹھائیسویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیوں کی اولاد کو، کفو وغیرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب کیاجائے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ ،کسی کی بیٹیوں کی اولاد کو اس طرف منسوب نہیں کیاجاسکتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادہے ،کہ قیامت کے دن تمام حسب ونسب منقطع ہوجائیں گے، سوائے میرے حسب ونسب کے ، اس کو حاکم نے روایت کیا ہے اوراس کی سند کی تصحیح بھی کی ہے، اسی طرح طبرانی نے حضرت عبداللہ بن عبا س ؓ، اور حضرت عمرؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مباھلہ کا ارادہ کیا، توحضرت حسینؓ کا ہاتھ پکڑا اورکہا:
فَقُلْتَعَالَوانَدْعُ أَبْنَاء نَا وَأَبْنَائکُم۔(۱)
تو،توکہدے آؤبلاویں ہم اپنے بیٹے اورتمہارے بیٹوں کو۔
------------------------------
(۱) سورۂ آل عمران آیت:۶۱۔