علمائے کرام کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ یہ حکم تمام انبیاء کے لئے ہے، یا صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے ؟ حسن بصری فرماتے ہیں کہ تمام انبیاء اس حکم میں شریک ہیں ۔سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ، یہ آپ [علیہ السلام] کی خصوصیت ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے لئے، نفلی صدقہ کے حرام ہونے کے متعلق چارقول ہیں :
(۱) حرام ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے لئے نفلی صدقہ بھی حرام ہے۔
(۲) حرام نہیں ہیں ۔یعنی نفلی صدقہ حرام نہیں ہے حلال ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اورنہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے لئے ،نبی کریم ا نفلی صدقے سے، احتیاطاً منع فرمایاکرتے تھے۔
(۳) جوزیادہ صحیح ہے، وہ یہ ہے کہ نفلی صدقہ آپ [علیہ السلام] کے لئے حرام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے لئے حرام نہیں ۔
(۴) یہ ہے کہ خاص صدقہ حرام ہے، عام صدقہ حرام نہیں ، جیسے مساجداور کنوؤں کاپانی ! ماوردی نے ایک اور قول اختیارکیاہے کہ جوصدقہ مال متقوم ہو وہ حرام ہے اور جومال متقوم نہ ہو وہ حلال ہے، جیساکہ بیئررومہ ، زم زم اور مساجد کا پانی ۔
فرع: ابن الصلاح نے ابوالفرج سرخسی کی امالی سے نقل کیاہے کہ کفارہ اور نذر، ہاشمی خاندان کے افرادکو دینے میں دونوں طرح کے قول ہیں ، صحیح قول یہ ہے کہ یہی حکم مطلب کی اولادمیں بھی جاری ہوگا،اس لئے کہ وہ بھی اسی ہاشمی خاندان سے ہیں ۔