حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیںں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نمازپڑھتے ہوئے نہیںدیکھا، حال ں ںکہ میں پڑھا کرتی تھی ۔
اورابوداؤدنے اپنی سنن میں روایت کیاہے:
’’مَاأخْبَرنا أَحدٌ انَّہ رَأی النَّبِيّ صَلّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ،صَلّی الضُّحیٰ غَیرَاُمِّ ہَانِي یَومَ فَتْحِ مَکَّۃَ‘‘(۱)
ہ میں خبر نہیں دی کسی نے، کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفتح مکہ کے موقعہ پر صلاۃ ضحی پڑھتے دیکھا ہے ، سوائے ام ہانی کے۔
نیز امام بخاری نے ،اپنی صحیح میں ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت نقل فرمائی ہے کہ آپ نے فرمایا: میں نے رسول پاک علیہ السلام کوچاشت کی نماز صرف ایک شخص کے گھر میں ادا کرتے ہوے [ایک بار]دیکھا جس نے اپنے گھر پر آپ کی دعوت کی تھی۔
اس لئے سلف کی ایک بڑی جماعت نے،حضرت عائشہ ؓ کی مذکورہ روایت کی وجہ سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے صلاۃ ضحی کے وجوب کاانکار کیاہے،یہی نہیںبلکہ بعض حضرات نے صلاۃ ضحی کو بدعت قراردیا ہے، لیکن امام طبری نے، اس کا استحباب نقل کیاہے۔
چوتھامسئلہ : یہ ہے کہ تہجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرواجب تھی؟ قفّال فرماتے ہں ں کہ: رات میں نمازپڑھنے کو تہجد کہتے ہں ں، اگرچہ کم ہی کیں ںنہ ہو۔ارشادربانی ہے :وَمِنَ اللَّیْلفَتَہَجَّد بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ(۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد پڑھئے ،یہ زیادتی آپ کے لئے ہے۔
یعنی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض کے ثواب پرزیادتی ہوگی،لیکن غیر نبی کے حق میں ، تہجد فرائض کی کمی کوپوراکرنے والی ہوگی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز میں کسی قسم کی ) کمی سے محفوظ ہں ں؛
------------------------------
(۱)ابوداؤد (۲/۱۹۰) رقم:۱۲۸۵۔تحقیق، شیخ محمدعوامہ[مؤسسۃ الریان،بیروت:۱۴۲۵ھ]
(۲) سورۂ بنی اسرائیل پارہ:۱۵