آپ [علیہ السلام] کے لئے مباح تھا،امام شافعیؒ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے صوم وصال، قربت وعبادت تھا۔
ابن حبان کہتے ہیں اس میں دلیل ہے، کہ وہ احادیث جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بطن مبارک پرپتھرباندھنے کاذکر ہے، سب کی سب باطل ہیں ۔ اس حدیث کے معنی تو حجر، یعنی روکنے کے ہیں اوروہ کمربندکاکنارہ ہے، اوراللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلاتا پلاتاتھا، اگرآپ [علیہ السلام] مسلسل روزے رکھتے ،تو بغیرصوم وصال کے اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوکاکیسے چھوڑدیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتھر باندھنے کی ضرورت پیش آتی۔ میں کہتاہوں کہ یہ بات ابن حبان نے حضرت ابن عباسؓ سے اپنی صحیح میں نقل فرمائی ہے۔
بعض صلحاء کے متعلق کہاگیاہے کہ وہ صوم وصال رکھتے تھے،یہ اتفاقی بات ہے ، بلاارادہ کے ،یا پھر وہ لوگ معارف اورمشاہدہ میں مشغول رہتے تھے، ممانعت امت کے حق میں مجموعی اعتبارسے ہے، کسی ایک فرد کے لئے نہیں ،کیونکہ یہ خصوصیت تمام لوگوں کے لئے ہے۔
دوم: مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے،اس میں سے کچھ اپنے لئے ،باندی وغیرہ منتخب فرمالینا،(اس کو صفی کہاجاتاہے)اس کی مثال،حضرت صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منتخب کرکے آزاد کیااور پھر نکاح فرمایا۔جیساکہ بخاری ومسلم نے حضرت انسؓ اورابوداؤدنے حضرت عائشہؓ سے روایت کیاہے،(۱) اہل سِیَرکا اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ حضرت صفیہؓ صفی میں سے ہیں ۔ تمام علماء کا اس پراجماع ہے کہ صفی آپ [علیہ السلام] کی خصوصیات میں سے ہے ،قرطبی نے بعض علماء سے نقل کیاہے کہ مال صفی پر،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ائمۂ مسلمین کا حق ہے۔
------------------------------
(۱) صحیح البخاری۲/۷۶۱ کتاب النکاح باب من جعل عتق الأمۃ صداقہا، (۷/۷) رقم:۵۰۸۶۔ مسلم ۱/۴۵۹ کتاب النکاح باب فضل اعتاقہ أمتہ ثم یتزوجہا (۱/۶۴۵) رقم:۱۳۶۵۔