ہیں ، اس لئے کہ یہ واقعہ خودان کے متعلق ہے ،اوراس لئے بھی کہ وہ حضرت عبداللہ ابن عباسؓ سے بڑی ہیں اوران سے زیادہ محفوظ رکھنے والی ہیں ، ابن مسیب کہتے ہیں کہ اس روایت کے سلسلہ میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓکو وہم ہوگیاہے۔
میں کہتاہوں اس کی تائید حضرت ابن عباسؓ کی اس حدیث سے ہوتی ہے، جس کو دارقطنی نے روایت کیاہے ۔ تَزَوَّجَہا وَہُوحَلالٌ (۱)
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح فرمایااس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حلال تھے۔
یہ واقعہ عمرۃ القضاء کے وقت پیش آیاتھا، جیساکہ بخاری وغیرہ نے ذکرکیاہے، لیکن حضرت ابن عباس ؓاس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نہیں تھے، اورابن عباس ؓ کی مشہور حدیث کی تاویل یہ کی جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ حرمت میں یابلدحرام [مکہ معظمہ] میں نکاح فرمایا تھا۔ جیسے کہ ایک شاعر کاقول ہے:
قَتَلُوا اِبنَ عَفَّانَ الخَلیفۃ مُحرماً
اس لئے کہ خلیفۃ المسلمین، حضرت عثمان ابن عفان کو، شہرحرام کے ایام تشریق میں قتل کیا گیاتھا۔قضاعی نے ا س کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان خصوصیات میں شمارفرمایاہے، جودوسرے انبیاء علیہم السلام کو نہیں دی گئیں ۔
(۶) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اپنی ازواج مطہرات کے درمیان باری متعین کرنا واجب تھا، اسی کو اصطخری نے اختیارکیاہے، ماوردی کہتے ہیں کہ امام غزالی نے اپنی کتاب خلاصہ میں اس کو صحیح کہاہے اوراپنی کتاب وجیزمیں اسی کواختیارکیاہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے واجب تونہ تھا،مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تبرعا ًایسا فرمایاکرتے تھے، اس لئے کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے باری واجب کردی جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اموررسالت کے انجام دینے میں
------------------------------
(۱) سنن الدارقطني (۲/۳۹۹) کتاب النکاح [فاروقی،دہلی۔۱۳۱۰ھـ]