نزدیک یہ نہایت اہم بات ہے، اس لئے کہ اگرعام لوگوں کواس کامکلف بنادیاجاتا،تو راستوں میں اپنی آنکھوں کو نہ کھولتے، کہ کہیں کسی پراتفاقاً نظرنہ پڑجائے، اسی وجہ سے حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بات کو چھپاسکتے، تو اس آیت کو چھپاتے۔وَ اِذْ تَقُولُ لِلَّذِی اَنْعَمَ اللّٰہ علیہِ وَانعمتَ علیْہِ اَمْسِکْ عَلَیْکَ زَوْجَکَ الخ۔(۱)
(۴) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانکاح بغیر ولی اورگواہوں کے منعقدہوجاتاتھا ،اس میں بھی دوقول ہیں : پہلا قول تویہ ہے کہ منعقدنہیں ہوتاتھا ،اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد عالی ہے:
’’ لانِکَاحَ اِلَّا بِوَلیّ وَشَاہِدَيْ عَدْلٍ ‘‘(۲)
نکاح منعقدنہیں ہوتا،ولی وسرپرست اوردوگواہوں کے بغیر
دوسرا اورصحیح قول یہ ہے کہ ہوجاتاتھا، اس لئے کہ ولی کا اعتبار کفو کی حفاظت کی وجہ سے ہوتاہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے افضل کفوہیں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں کوئی ہو ہی نہیں سکتا)اورگواہوں کی موجودگی، بعدمیں انکار کرنے والے سے مأمون رہنے کی وجہ سے ہے،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی انکارنہیں کریں گے، اوراگرعورت انکار کرے،تواس کی بات کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں کوئی اعتبارنہیں ہوگا،بلکہ عراقی نے شرح مہذب میں لکھا ہے کہ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو انکار کرنے کی وجہ سے ،وہ عورت کا فرہ ہوجائے گی ،یہ بھی انعقاد نکاح کی دلیل ہے، کہ تمام صحابہ کو حضرت صفیہؓ کے متعلق اشکال ہوا کہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کرلی اوریہ اختلاف حضرت زینبؓ کے علاوہ ہے، اس لئے کہ حضرت زینبؓ کے لئے تونص
------------------------------
(۱) الأحزاب آیۃ:۳۷
(۲) أخرجہ الترمذي۱/۲۰۸ کتاب النکاح ، باب ماجاء لانکاح إلا بولي رقم:۱۱۰۱، [دارالکتب العلمیۃ ،بیروت] وأبوداؤد في کتاب النکاح باب في الولي رقم:۲۰۸۵ [موسسۃ الریان،بیروت:۱۴۲۵ھ] والحاکم في المستدرک (۲/۱۶۹۔۱۷۰) کتاب النکاح ووافقہ الذہبي علی تصحیحہ۔[دارالمعرفۃ،بیروت]