عیون المعارف میں ابوعبداللہ محمدبن سلام قضاعی کی عبارت یوں ملتی ہے، فرماتے ہیں کہ، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت میں شامل تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ان سے نکاح لفظ ہبہ کے ذریعہ فرمائیں ۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مہرشب باشی کے بعدہی واجب ہوگا، مگریہ قول ضعیف ہے۔ قضاعی نے اس کوبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان خصوصیات میں شمارفرمایا ہے، جوصرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تھیں ،دوسرے انبیاء کے لئے نہیں ،اورنہ ہی دوسری امتوں کے لئے اوریہ صرف آپ کی عظمت شان اورتعظیم کی وجہ سے تھا۔
(۳) اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی عورت سے نکاح فرماناچاہیں ، اگروہ کسی کی زوجیت میں نہیں ہے تو اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کرناواجب تھا، اورکسی دوسرے شخص کے لئے اس عورت کو نکاح کا پیغام دینا حرام تھا اوراگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی عورت کو پسندفرماویں جو شادی شدہ ہو،تواس کے شوہر کے لئے اپنی بیوی کوطلاق دیناواجب تھا، صحیح قول یہی ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشادہے:
’’ یَا اَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اسْتَجِیْبُوا للّٰہ وَلِلرَّسُول۔۔۔ الآیۃ‘‘(۱)
اے ایمان والو! حکم مانو اللہ کا اوررسول کا
ایسے ہی ماوردی نے ،اور امام غزالی نے اپنی کتاب وسیط میں ،حضرت زید کے قصہ سے طلاق کے وجوب کااستدلال کیا ہے ، غزالی کہتے ہیں کہ اس کا رازیہ ہے کہ، اس طریقہ سے ایمان والوں کاامتحان مقصود ہے کہ وہ اپنی شریک حیات کو، اپنی زندگی سے الگ کرتاہے یانہیں ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے امتحان میں پڑنا آدمی کے لئے آزمائش ہے، اللہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو آنکھوں کی خیانت سے منع فرمایا ہے اور ان پوشیدہ باتوں سے بھی جوظاہرکے خلاف ہوں ، آنکھوں کی حفاظت سے زیادہ کوئی چیز قابل حفاظت نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آنکھوں کے اتفاقی لمحات کی بھی حفاظت کرتے تھے،اس کو فقہاء نے تخفیف کے اقسام میں ذکرکیاہے ۔میرے
------------------------------
(۱) الأنفال،آیت:۲۴