’’ أنْ یَسْتَنکحَہَا‘‘
سے ظاہرہوتاہے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے لفظ نکاح کہنا ہی معتبر مانا جائے گا۔پھر علماء کااس میں بھی اختلاف ہے، کہ وہ موہوبہ عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہدیہ ہوگی، یا نہیں ؟ دراصل’’إنْ وَہَبَتْ‘‘ میں لفظ ’’إن‘‘ میں قراء کااختلاف ہے، بعض نے اس کو زیرکے ساتھ پڑھاہے اور بعض نے زبرکے ساتھ!،اگرزیرکے ساتھ پڑھاجائے تواس میں شرط کے معنی پائے جائیں گے، شرط مستقبل کے لئے ہوگی، اگرزبرکے ساتھ پڑھا جائے، تو یہ ماضی کی خبرواقع ہوگی۔
پھراسی طرح سے علماء میں اس بارے میں بھی اختلاف ہے کہ وہ عورت کون تھی ؟ عروہ کہتے ہیں کہ ُامّ شریک تھیں ، امام نسائی نے ان کی روایتیں لی ہیں ۔حضرت عبداللہ بن عباس کے قول کے مطابق، وہ میمونہ بنت حارث تھیں ، شعبی کہتے ہیں کہ ام المساکین، زینب بنت خزیمہ انصاریہ تھیں ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ام شریک غزیہ بنت جابربن حکیم تھیں اوریہ بھی کہا گیاہے کہ وہ بنت ذروان بن عوف تھیں ،کہاگیاہے کہ غزیلہ تھیں ، اورایک قول یہ ہے کہ لیلیٰ بنت خطیم تھیں ، اوریہ بھی کہا گیاہے کہ فاطمہ بنت شریح تھیں ۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ، خولہ بنت حکیم تھیں ، حضرت عائشہؓ کی حدیث صحیحین میں مذکورہے:
’’کَانَتْ خَولۃُ بِنتِ حَکِیم مِن اللاَّتِي وَہْبَنَ أنفسَہُنَّ لِرَسُول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہ عَلَیہِ وَسَلَمَّ ‘‘الخ۔(۱)
فرماتی ہیں خولہ بنت حکیم ان عورتوں میں تھیں ، جنہوں نے اپنی ذات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہبہ کیاتھا۔
------------------------------
(۱) صحیح البخاري ۲/۷۶۶ کتاب النکاح باب ہل لِلمرأۃ أن تہب نفسہا لأحد(۷/۱۲) رقم:۵۱۱۳۔