نے، اپنی تفسیر ’’التیسیر‘‘میں بیان کیاہے۔
امام قرطبی اپنی تفسیر میں اللہ تعالیٰ کے اس قول: اَمْ یَحْسُدونَ النَّاسَ أي النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلٰی مَاآتَاہُمْ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہ أي من الزیادۃ الخ [ کہ، کیالوگ نبی [علیہ السلام] سے اس بات پرجلتے ہیں کہ اللہ نے ان کو چارسے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت دی ہے،] (۱)کی تفسیرمیں لکھاہے ہمارے نبی محمد ا کے لئے ننانوے بیویاں جائز تھیں ۔
آپ [علیہ السلام] کو یہ خصوصیت اس وقت دی گئی، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو،عورت اورنمازمحبوب کرادی گئی،جیساکہ امام نسائی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیاہے اورحاکم نے اس کی تصحیح کی ہے اورمسلم کی شرط پر بتلایا ہے(۲) لیکن اس حدیث کی سند میں کلام کیا گیاہے، جس کو میں نے رافعی کی حدیث کی تخریج میں واضح کیاہے۔
ماوردی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاعورتوں سے محبت فرمانا ،اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے، ایک رائے تو یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عورت اس لئے محبوب کردی گئی تھی، تاکہ آزمائش اور تکلیف زیادہ ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی محبت میں ، فرائض نبوت سے غافل نہ ہوجائیں ۔
دوسری یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال کو دیکھنے والے زیادہ ہوجائیں ، کیونکہ عورتیں مردوں کے احوا ل نہیں چھپاتی ہیں ۔
تیسری یہ ہے کہ ہرقبیلہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مصاہرت کا رشتہ قائم ہوجائے، اوراس سے تائید وتقویت ملے ( تالیف قلوب حاصل ہو)
یہ بات بھی قابل توجہ ہے ،کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نکاح فرمانا بھی عبادت تھا، اوراس کے بے شمارفوائدمیں سے یہ بھی تھاکہ ان ازواج کے ذریعہ سے ہی شریعت کی بہت سی ایسی
------------------------------
(۱) النساء ،آیت:۵۴۔
(۲) مستدرک حاکم (۲/۱۶۰)کتاب النکاح [دارالمعرفۃ بیروت بلاسنہ]