مسند احمداور سنن ابوداؤد میں صحیح سند سے حضرت عائشہ کی حدیث ہے، ان سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے،پیاز کھانے کے بارے میں پوچھاگیا ،تو فرمایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو آخری کھانا تناول فرمایا،اس میں پیاز تھی۔ جب ابن صلاح نے حضرت ابوایوب انصاریؓ کی حدیث نقل کی، تواس میں یہ اضافہ فرمایا کہ اس حدیث سے صرف کراہت ثابت ہوتی ہے، حرمت نہیں ،اس پرمؤلف مطلب [شیخ نجم ابن الرفقہ]نے اعتراض کیا اور کہاکہ حضرت ابوایوب کی حدیث ابتداء ہجرت کی ہے، لہسن کھانے کی ممانعت خیبر کے سال میں ہوئی، جیسا کہ بخاری نے اپنی صحیح میں روایت کیاہے۔ لیکن میں کہتاہوں کہ صحیح مسلم میں حضرت ابوسعید خدریؓ کی حدیث میں ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بدبوداراشیاء کے کھانے سے منع کردیاگیاتھا، تولوگوں نے کہناشروع کردیا کہ اس کوحرام قراردے دیا گیا، لوگوں کی یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی ،اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا!اے لوگو!جن چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے میرے اورتمہارے لئے حلال قراردیدیا، اب وہ میرے لئے حرام نہیں ہیں ،بلکہ بات یہ ہے کہ ،میں اس چیز (لہسن پیاز وغیرہ ) کی بوکو پسندنہیں کرتا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگاکر کھانا تناول نہیں فرماتے تھے، بخاری میں حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، فرماتے ہیں کہ میں حضور [علیہ السلام] کی خدمت میں حاضر تھا ، حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے مجلس مبار ک میں ، ایک شخص سے کہا کہ میں ٹیک لگاکر نہیں کھاتا، اورامام بیہقی نے شعب الایمان میں یحییٰ بن ابی کثیرکی روایت نقل کی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا، میں ایسے کھاتاہوں جیسے کہ غلام کھاتاہے، اس لئے میں غلاموں کی طرح کھاتا اور انہی کی طرح بیٹھتا ہوں ،کیونکہ میں بھی اللہ کابندہ ہی ہوں ۔
اس حدیث کو امام بیہقی نے اپنی سنن اوردلائل میں ، حضرت عبداللہ بن عباس ؓسے نقل کیا ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں :