کے واسطہ سے،انہوں نے، حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے، روایت کیاہے۔کہاگیا ہے، کہ ابوجناب ضعیف ہیں ،مدلّس ہیں ،تدلیس کرتے ہیں ، اور عنعنہ بھی کرتے ہیں ، اگرچہ بعض نے ان کو ثقہ کہاہے، ابن حبان کا کلام، اس بارے میں مختلف ہے، انہوں نے اس کو ثقات اور ضعفاء دونوں میں شمار کیا ہے۔
امام احمدنے اس کے بارے میں کہاہے کہ: اس کی حدیثیں منکرہیں ، لیکن میں پوچھتا ہوں کہ: پھر آپ (امام احمد)نے اس کی حدیثوں کواپنی مسند میں کیوں لیا ہے ؟ اورامام بیہقی نے کہاہے ،کہ وہ قوی نہیں ہے اوراپنی سنن میں اس کو ضعیف کہاہے،ابن صلاح کہتے ہیں کہ اس کی حدیث ثابت نہیں ہے ، امام بیہقی نے اپنی’’ خلافیات‘‘ میں اس کو ضعیف قراردیاہے اور جابرجعفی کی حدیث، جوعکرمہ ؓکے واسطہ سے، ابن عباسؓ سے مرفوعاًمنقول ہے :
’’أُمِرْتُ بِرَکعَتي الضُّحٰی وَالوِتْرِ وَلَیسَ عَلَیکُمْ‘‘(۱)
ترجمہ:مجھے چاشت کی دورکعت ، اور وترپڑھنے کاحکم دیاگیاہے، لیکن یہ تم پر فرض نہیں ہیں ۔
اس روایت کو بزار اورامام احمدنے روایت کیاہے ، اس کی سند میں جابر بن یزیدجعفی ہے، جوضعیف ہے۔
تیسری روایت وضاح بن یحییٰ کی سندسے ہے، وضاح بن یحییٰ، مندل سے، وہ یحییٰ بن سعید سے، وہ عکرمہ سے، وہ ابن عباس سے مرفوعاًنقل کرتے ہیں ۔
’’ ثَلٰثٌ عَلَيَّ فَریْضۃٌ وَّہُنّ لَکُمْ تَطَوّعٌ: اَلوِتْرُ،وَرَکعتَاالفَجْرِ ورَکعَتَاالضُّحیٰ‘‘
وضاح بن یحییٰ بھی ضعیف ہے ،ابن حبان کہتے ہیں کہ: وضاح [کی روایت]سے استدلال نہیں کیاجاسکتا،کیونکہ وہ ثقات سے احادیثِ مقلوبہ روایت کرتا ہے، اس طرح
------------------------------
(۱)مسنداحمد بن حنبل، ۱/۲۳۱۔ رقم :۲۰۶۵۔