میں انشاء اللہ کہے، حضرت ابوہریرہ ؓسے کمزورسندسے مرفوع حدیث نقل کی گئی ہے کہ اس بندہ کا ایمان کامل نہیں ہوتا،جو ہربات میں انشاء اللہ نہ کہے۔
ابن القاص نے ذکرکیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش سے کچھ نہیں بولتے تھے:
وَمَایَنطِقُ عَنِ الہویٰ۔(۱) اورنہیں بولتااپنے نفس کی خواہش سے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کھانے سے روک دئے گئے تھے جو اچانک[بلاتوقع واطلاع کے] آجائے۔ایک مرتبہ حضرت ابودرداءؓ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے( کے موقع) پرحاضر ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوکھانے کاحکم دیا ۔امام قضاعی نے ان دونوں مسئلوں میں ابن القاص کی موافقت کی ہے اوراس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص کیاہے، جس میں دوسرے انبیاء علیہم السلام شریک نہیں ہیں ۔
اورقضاعی نے اس بات کو اس قِسم میں ذکرکیاہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاص طور پر لوگوں کے شر سے محفوظ کردئے گئے،اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم مہلک بیماریوں سے محفوظ کردئیے گئے تھے۔
فرشتوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدرمیں قتال کیاتھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ فرشتوں نے کبھی کسی کے ساتھ قتال نہیں کیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ظلم پرگواہی نہیں دیتے تھے مگر اس میں شبہ ہے کہ یہ معاملہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ، دوسرے انبیاء علیہم السلام کے ساتھ بھی تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خاص نہیں ہے۔
قاضی عیاض کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثریامیں گیارہ ستارے دیکھے، سہیلی کہتے ہیں ،بارہ دیکھے تھے۔ قرطبی نے أسْمَائُ النَّبي وصفاتہ نامی کتاب میں لکھاہے کہ نو سے زیادہ تارے نہیں تھے، اس کو انہوں نے نظم میں بھی بیان کیاہے:
------------------------------
(۱) سورۂ نجم، آیت:۳