وَہُوَالَّذِيْ یَرٰی النُّجُومَ الخَافِیۃِ
مُبیّنَاتٍ فِي السَّمَاء ِالعَالِیَۃِ
إِحْدَی عَشرَعَدفِي الثُّرَیَّا
لَنَاظرٌسِوَاہ مَاتہیّأ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں یہ بھی ہے کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغلیں سفید تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ ہرشخص کی بغلیں ،بالوں کی وجہ سے سیاہ رہتی ہیں ۔
ابونعیم نے اپنی دلائل میں اس نص سے ثابت کیا ہے،کہتے ہیں کہ بغل کاسفیدہونا علامات نبوت میں سے ہے۔ مہلب بن ابی صفرہ مالکی نے دعوی کیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں بھی خوشبو لگاتے تھے ،ہم لوگوں کو کمزورہونے کی وجہ سے منع کرتے تھے، کیوں کہ [بعض مرتبہ] خوشبو شہوت اوراس کے متعلقات پراکساتی ہے۔
قضاعی نے اپنی تفسیر الناجم میں : فَلَنُولِّیَنَّکَ قِبلۃً تَرضَاہَا۔ (۱)
سوالبتہ پھیریں گے ہم تجھ کو جس قبلہ کی طرف توراضی ہے۔
کی تفسیرکرتے ہوئے بعض علماء سے نقل کیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، اپنی پسند کا اظہار حضرت جبرئیل علیہ السلام سے کردیا تھا، حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے فرمایا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے مانگیں ،اپنی محبوب چیزکا سوال کریں ، اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاکی ، کیوں کہ انبیاء علیہم السلام اللہ کی اجازت کے بغیر کسی چیزکا سوال نہیں کرسکتے۔
ابن سبع کی شفا ء میں ہے کہ خچر جس سواری پربھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوتے تھے، وہ اسی حال پر رہتی تھی، بوڑھی نہیں ہوتی تھی،یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت تھی ،مگر کہاگیاہے کہ یہ قول غریب ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھتے تھے تو بیٹھنے والوں میں سب سے اونچے محسوس ہوتے
------------------------------
(۱) سورۂ بقرہ، آیت:۱۴۴۔