’’اردو میں حج نگاری کی تاریخ ۱۸۴۸ء سے شروع ہوتی ہے ، جب سیّد شاہ عطا حسین فانیؔ گیاوی نے ’’ دید مغرب المعروف بہ ہدایت المسافرین‘‘ (قلمی) کے نا م سے اپنا حج نامہ تحریرکیا۔ البتہ اردو کا اوّلین مطبوعہ حج نامہ ۱۸۷۱ء میں ’’ ماہ مغرب المعروف بہ کعبہ نما‘‘ کے نام سے میرٹھ سے طبع ہوکر سامنے آیا، جس کے مصنف حاجی منصب علی خان تھے ۔ ’’دیدمغرب ‘‘ سے حج نامہ نگاری کاشروع ہونے والا سلسلہ اس قدر فروغ پایاکہ تاحال اردو میں لکھے جانے والے حج ناموں کی تعداد چار سو سے متجاوز ہوچکی ہے۔‘‘ (جزیرہ نمائے عرب کی تاریخ وثقافت ہندوستانی سفرناموں کی روشنی میں ،ص:۲۴۴)
بعض محققین نے نواب صدیق حسن خاں کے سفرنامہ حج ’’ رحلۃ الصدیق الی البیت العتیق‘‘ کو اردو زبان کا پہلا حج نامہ قرار دیا ہے ، لیکن اس سلسلے میں انھیں غلط فہمی ہوئی ہے ، نواب صدیق حسن خاں کا سفرنامہ حج عربی زبان میں ہے، اردو میں نہ تو انھوں نے کوئی طبع زاد حج نامہ خود لکھا نہ ہی ان کے سفرنامہ حج (عربی) کا اردوزبان میں کوئی ترجمہ موجود ہے۔(حوالہ بالا،ص:۲۱؍۲۲)
اس کے علاوہ قاضی سلیمان منصورپوری کا سفرنامہ حج ’’ تاریخ الحرمین ‘‘۔مولانا حبیب الرحمن خاں شیروانی کا’’ الفوزالعظیم‘‘ مولاناعبد الماجددریابادی کا ’’سفر حجاز‘‘ مولانا مناظر احسن گیلانی کے سفر حج کی رودادمدینہ ’’دربارِ نبوت کی حاضری‘‘ مولانا ابوالحسن علی ندوی کا سفرنامہ ’’ اپنے گھر سے بیت اﷲ تک‘‘ وغیرہ اردوزبان میں حج کے بہترین سفرنامے ہیں ۔ تفصیلات کیلئے شہاب الدین صاحب کی کتاب ’’اردومیں حج کے سفرنامے‘‘ ملاحظہ فرمائیں ، جواس موضوع پر بہت جامع کتاب ہے۔
زیر نظر سفرنامہ ’’بطوافِ کعبہ رفتم۔۔۔‘‘ استاذی حضرت مولانا اعجاز احمد صاحب اعظمی نور اﷲ مرقدہ کے سفر حج کے مشاہدات وتاثرات اور قلبی واردات ودلی جذبات کا آئینہ دار ہے ، مؤلف نے اپنے محسوسات کو الفاظ وحروف کے پیکر میں ڈھال دیا ہے۔ اس کا پہلا ایڈیشن ۱۹۹۷ء میں کتب خانہ نعیمیہ دیوبند سے شائع ہواتھا ، جو ۱۶۰؍ صفحات پر مشتمل