Deobandi Books

بطواف کعبہ رفتم ۔ سفر نامہ حج

454 - 465
ہوتا ہے ، پھر صبح کو عرفات جاتے ہیں ، وقوف عرفات ہی اصل حج ہے ، اس کاوقت زوال شمس کے بعد ہے ، غروب آفتاب کے بعد وہاں سے نکل کر مزدلفہ آتے ہیں ، مزدلفہ میں رات گزار کر طلوع صبح صادق سے طلوع شمس تک وقوف مزدلفہ ہوتا ہے ، پھر وہاں سے سویرے چل کر منیٰ آتے ہیں ، یہاں ایک جمرہ کی رمی ہے ، پھر قربانی ہے ، پھر سر منڈانا ہے ، اس کے بعد طواف زیارت ۔ ایک جمرہ کی رمی تو آج ہی متعین ہے ، قربانی ، سر منڈوانے اور طوافِ زیارت میں ۱۲؍ ذی الحجہ تک گنجائش ہے ، ۱۱؍اور ۱۲؍ کو زوال کے بعد تینوں جمرات کی رمی ہے، بس ۱۲؍ کی شام تک حج کے تمام اعمال پورے ہوئے ، کوئی مزید ثواب حاصل کرنا چاہے، تو ۱۳؍ کو بھی زوال کے بعد رمی کرلے۔
	یہ پانچ دن تو حج کے لئے لازم ہیں ، چٹھا دن اختیاری ہے ۔ آپ غور کریں ، اگر یہ پانچ دن آدمی اس طرح گزاردے کہ ظاہر اور باطن سے محض اﷲ کی طرف متوجہ ہو ، اور حوائج ضروریہ کے علاوہ تمام اوقات کو ذکر وعبادت میں لگادے تو کیا مشکل ہے ؟ مگر ہوتا یہ ہے کہ لوگ فضول باتوں میں ، گھومنے پھرنے میں ، ارباب انتظام کی شکایتوں میں ، کھانے پینے کی دقتوں کے بیان میں بہت سا وقت کھودیتے ہیں ، منیٰ میں ۸؍ کو حج کا کوئی مستقل عمل نہیں ہے ، اس کو یونہی لایعنی مشغلوں میں کاٹ دیتے ہیں ، منیٰ سے عرفات جانا، اتنی بڑی تعداد کا وہاں منتقل ہونا، ایک بڑا کام ہے ، مگر بہر حال سارا مجمع وہاں پہونچ جاتا ہے ۔ وہاں یہ تماشہ دیکھنے میں آتا ہے کہ بہت سے لوگ ناواقفیت یا لاپروائی سے عرفات کے حدود کے باہر ہی پڑجاتے ہیں ، پھر اﷲجانے وہ حدودعرفات میں کب داخل ہوتے ہیں ؟ اور داخل بھی ہوتے یا وہیں رہ جاتے ہیں ، اور جولوگ معلموں کے خیموں میں ہوتے ہیں ، وہ تو عرفات ہی میں ہیں ، لیکن وہ جو وقوف کا وقت ہے ، اور وہی اصل حج ہے ، اور وہی کائنات کا سب سے بیش قیمت وقت ہے ، اتفاق کہئے یاانتظام کی خامی کہئے دوپہر کو عرفات میں کھانا تقسیم ہوتا ہے ، اورحاجیوں کا اچھا خاصا وقت اس میں کھپ جاتا ہے ، پھر آدمی پیٹ بھر کر کھالیتا ہے تو نیند ستانے لگتی ہے ۔ میں اپنے ساتھیوں سے عرض کرتا ہوں کہ صبح کو کچھ کھاپی لیں ، دوپہر کا کھانا حذف کرکے دلجمعی سے


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 بطواف کعبہ رفتم (سفرنامۂ حج) 2 1
3 تفصیلات 3 1
4 ملنے کے پتے 3 1
5 فہرست مضامین 4 1
6 پیش لفظ 7 1
8 عازمین حج کے لئے ایک انتباہ 11 1
9 تقریظ حضرت مولانا نثار احمدصاحب قاسمی دامت برکاتہم 12 1
10 کتاب سے پہلے 16 1
11 بِسْمِ اﷲِ الْرَّحْمٰنِ الْرَّحِیْمِ 20 1
12 رودادِ حرمین شریفین ( ۱۴۱۱؁ھ ، ۱۹۹۱؁ء) 158 1
13 سفر حج ( ۱۴۱۷؁ھ،۱۹۹۷؁ء) 170 1
14 مدینہ منورہ زاد ھااﷲ شرفاًو تعظیماً وتکریماً 191 13
15 التجائے عرض کا جواب 203 13
16 رودادِ حرمین شریفین (۱۴۲۳؁ھ، ۲۰۰۳؁ء) 207 1
18 رودادِ حرمین شریفین (۱۴۲۶؁ھ مطابق ۲۰۰۶؁ء) 222 1
19 رودادِ حرمین شریفین (۱۴۲۷؁ھ، ۲۰۰۶؁ء) 231 1
20 ذکر حج ومکہ مکرمہ 231 19
21 ذکر مدینہ طیبہ 240 19
22 سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے 249 19
23 سفر قدس {۱۴۲۸؁ھ} (حج کی ڈائری) 261 1
24 سفر حج میں مفتیوں کی کثرت : 264 23
25 اصل مسئلہ : 266 23
26 جہاز کا کھانا: 267 23
27 جدہ: 268 23
28 مکہ مکرمہ میں : 268 23
29 طوافِ قدوم کے ساتھ سعی کا مسئلہ : 269 23
30 طواف اور سعی کے درمیان فصل: 270 23
31 میری کاہلی : 270 23
32 بعض اہم ملاقاتیں : 271 23
33 ضیاء الدین صاحب : 272 23
34 مجلس: 272 23
35 ۸؍ ذی الحجہ: 273 23
36 ۹؍ ذی الحجہ( یوم عرفہ) 275 23
37 عرفات سے کوچ: 278 23
38 اباحیت کا لطیفہ : 279 23
39 ۱۰ ؍ ذی الحجہ کی رمی : 281 23
40 ۱۱؍ ذی الحجہ: 283 23
41 ایامِ حج میں قصر کا مسئلہ: 284 23
42 ۱۱؍ ذی الحجہ کی رمی اور طوافِ زیارت: 285 23
43 ۱۲؍ذی الحجہ کی رمی اور ایک وعظ : 287 23
44 دعاؤں کی قبولیت کا مظہر: 291 23
45 تحریر کا مشغلہ : 293 23
46 ۱۴؍ ذی الحجہ : 295 23
47 ۱۸؍ ذی الحجہ : 296 23
48 ۱۹؍ ذی الحجہ : 296 23
49 ۲۰؍ ذی الحجہ : 297 23
50 ۲۱؍ ذی الحجہ،۳۰؍ دسمبر : 298 23
51 ۲۲؍ ذی الحجہ،۳۱؍ دسمبر : 300 23
52 ۲۳؍ ذی الحجہ ۱۴۲۸؁ھ،یکم ؍جنوری۲۰۰۸؁ء: 301 23
53 مولوی ابوالاویس اصلاحی: 302 23
54 ۲۴؍ ذی الحجہ ۱۴۲۸؁ھ،۲؍جنوری۲۰۰۸؁ء(بدھ): 303 23
55 ۲۵؍ ذی الحجہ،۳ ؍جنوری: 303 23
56 ۲۶؍ ذی الحجہ،۴ ؍جنوری: 304 23
57 ۲۷؍ ذی الحجہ،۵ ؍جنوری: 304 23
58 ۲۸؍ ذی الحجہ،۶ ؍جنوری: 305 23
59 ۲۹؍ ذی الحجہ،۷ ؍جنوری(دوشنبہ): 305 23
60 ۳۰؍ ذی الحجہ،۸ ؍جنوری: 306 23
61 یکم محرم الحرام ۱۴۲۹؁ھ،۹؍جنوری (چہار شنبہ): 307 23
62 ۲؍ محرم الحرام،۱۰؍جنوری (پنجشنبہ): 307 23
63 ۳؍ محرم الحرام،۱۱؍جنوری (جمعہ): 308 23
64 ۴؍ محرم الحرام،۱۲؍جنوری (شنبہ): 311 23
65 ۵؍ محرم الحرام،۱۳؍جنوری (یکشنبہ): 312 23
66 ۶؍ محرم الحرام،۱۴؍جنوری (دوشنبہ): 312 23
67 {ذکر طیبہ} 313 1
68 ۸؍ محرم الحرام،۱۶؍جنوری (چہار شنبہ): 313 67
69 ۷؍ محرم الحرام،۱۵؍جنوری (سہ شنبہ): 313 23
70 ۹؍ محرم الحرام،۱۷؍جنوری (پنجشنبہ): 316 67
71 ۱۰؍ محرم الحرام،۱۸؍جنوری (جمعہ): 317 67
72 افطار کی بہار: 318 67
73 ۱۱؍ محرم الحرام،۱۹؍جنوری (شنبہ): 319 67
74 ۱۲؍ محرم الحرم ،۲۰؍ جنوری (یکشنبہ) 324 67
75 ۱۳؍ محرم الحرم ،۲۱؍ جنوری (دوشنبہ) 324 67
76 ۱۴؍ محرم الحرم ،۲۲؍ جنوری (سہ شنبہ) 325 67
77 ۱۵؍ محرم الحرم ،۲۳؍ جنوری (چہارشنبہ) 326 67
78 ۱۶؍ محرم الحرم ،۲۴؍ جنوری (پنجشنبہ) 327 67
79 ۱۷؍ محرم الحرم ،۲۵؍ جنوری (جمعہ) 329 67
80 سفر حج (۱۴۲۹؁ھ،۲۰۰۸؁ء) 332 1
81 ایک عجیب واقعہ: 337 80
82 سفر حج ۱۴۳۲؁ھ مولانا محمد عرفات اعظمی 366 1
83 مدینہ منورہ 366 82
84 مکہ معظمہ 383 82
85 سفر حج بے اعتدالیاں اور ان کی اصلاح 415 1
86 تمھید 415 85
87 سفرِحج سے پہلے 416 85
88 سفر حج کے دوران 421 85
89 حج کے بعد 430 85
90 سفر حج حجاج کرام سے کچھ گزارشیں 434 1
91 حج کیسا ہو؟ قرآن کریم کا ارشاد: 444 90
92 سفر حج کی اہمیت: 445 90
93 استحضارِ نیت: 447 90
94 حجر اسود کا بوسہ: 447 90
95 طواف میں بے اعتدالیاں : 449 90
96 طواف میں شوروغل : 449 90
97 طواف کے آداب: 450 90
98 عورتوں کاطواف: 450 90
99 منیٰ ، عرفات ،مزدلفہ: 453 90
100 حج کے اخراجات: 458 90
101 صبر وتحمل اور میانہ روی: 460 90
102 تصانیف حضرت مولانا اعجاز احمد صاحب اعظمی علیہ الرحمہ 463 1
103 اسٹاکسٹ 465 1
Flag Counter