صحیح وقت پر قربانی کریں ، ہاں نفلی قربانیاں ہوں ، یا بقرعید والی قربانیاں ہوں ،وہ دوسروں سے چاہیں تو کرالیں ۔
بعض لوگوں کو احرام اتارنے اور آزاد ہونے کی عجلت ہوتی ہے ، بہتوں کو داڑھی منڈانے کی جلدی ہوتی ہے ، کس قدر بری بات ہے کہ ایک معصیت کے لئے جامہ ٔ عبادت کو جلد از جلد اتار پھینکنا چاہتے ہیں ۔ باطمینان تمام ارکان ادا کرکے وقت پر جامہ ٔ احرام اتاریں ۔
عموماً دیکھا جاتا ہے کہ خواتین جو حج کو جاتی ہیں ، انھیں برقعے اور پردے کا اہتمام بالکل نہیں رہتا، حالت احرام میں خواتین کا چہرہ کھلا رہتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ چہرے پر کپڑا نہیں پڑنا چاہئے۔ اس حالت میں برقعہ استعمال کرنا اور چہرے پر کپڑا ڈالنا ممکن نہیں ہوتا تو اب سے کچھ عرصہ پہلے تک ایک خاص طرح کی ٹوپی عورتوں میں رائج تھی، جس کو سر پر رکھ کر برقعہ پہنا جائے، تو کپڑا چہرے سے دور رہتا ہے اور پردہ بھی ہو جاتا ہے، اب لوگوں کو حجاب کا یہ طریقہ تکلف معلوم ہوتا ہے، یونہی چہرہ کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے، پھر اتنے ہی پر بس نہیں ، عام حالات میں جب کہ احرام نہیں ہوتا برقعہ اتار دیا جاتا ہے، وہ خواتین جو اپنے وطن میں کسی نا محرم مرد کے سامنے بے حجابانہ کبھی آ نہیں سکتیں وہ بھی بے تکلف مردوں کے دوش بدوش ہو جاتی ہیں ۔ یاد رکھنا چاہئے کہ حالت احرام میں گو کہ چہرہ پر کپڑا نہیں پڑنا چاہئے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بالکل بے حجاب ہو جائیں ۔ احتیاط لازم ہے، ہجوم زیادہ ہونے کی وجہ سے مکمل پردہ نہ ہو سکے، تو بھی یہ درست نہیں ہے کہ نری بے پردہ ہو کر رہ جائیں ، اور مردوں سے بے تکلف گفتگو کریں ، اور ان سے ٹکراتی پھریں ۔ طواف میں بھی بہت بے احتیاطی ہوتی ہے خواتین کو چاہئے کہ بہت محتاط ہو کر طواف کریں ۔ اور احرام کے علاوہ حالتوں میں مکمل پردہ اور برقعہ میں رہیں ۔
حرم میں ایسا بھی بہت ہوتا ہے کہ نماز کے اوقات میں خواتین مردوں کی صفوں میں آ جاتی ہیں ۔ حکومت کی طرف سے اس کا انتظام ہوتا ہے کہ عورتوں کو ان کی جگہ پر پہونچا