مدینہ منورہ میں بے بدل ہے تو ایسی ہی ایک عبادت مکۃ المکرمہ میں بھی ہے ،اگر ایک سے محرومی ہو رہی ہے تو دوسری عنایت سے سرخرو بھی کیا جارہا ہے ۔
بس آدھ گھنٹہ چلنے کے بعد میقات پہونچ گئی،بس سے اترے غسل کیا ،احرام باندھا ،دورکعت نماز پڑھی،اور عمرہ کی نیت کی ،ان تمام افعال کو انجام دینے میں کچھ پون گھنٹے کے قریب وقت لگا ،دوبارہ بس پر سوار ہوئے اور منزل کی طرف روانہ ہوئے،اب ہم لوگ محرم بھی تھے اور مسافر بھی،ایک طرف کچھ پابندیاں بڑھیں تھی تو دوسری طرف کچھ سہولتیں بھی میسر ہوئیں ،ظہر کی نمازاور دوپہر کے کھانے کے لئے بس ایک ہوٹل کے پاس رکی جس کے بغل میں مسجد بھی تھی،کھانا کھانے کے بعد طے ہوا کہ آج جمع بین الصلوتین امام شافعی علیہ الرحمہ کے مسلک کے مطابق کریں گے ،کیوں کہ بس کو مغرب سے پہلے مکۃ المکرمہ پہونچے کا امکان نہیں ہے اور ڈرائیور سے یہ توقع نہیں ہے کہ عصر کی نماز کے لئے بس کو کہیں روکے گا،چنانچہ وضو کیا اور دو رکعت ظہر اور دو رکعت عصر کی نماز با جماعت ادا کی گئی،نماز کے بعدوالد صاحب نے حضرت مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ کا ایک واقعہ سنایاکہ حضرت مجدد علیہ الرحمہ کے ساتھ بھی کبھی اسی طرح کی صورت حال پیش آئی تو آپ نے امام شافعی علیہ الرحمہ کے مسلک پر عمل کرتے ہوئے جمع بین ا لصلو تین کیا ،نماز کے بعد مکشوف ہوا کہ امام شافعی علیہ الرحمہ کی روح حضرت کے اس عمل پر بہت خوش ہو ئی ہے ،پھر والد صاحب نے مزید فرمایا کہ ایسی نازک صورت حال میں اپنے مسلک سے ہٹ کر کسی دوسرے امام کے مسلک پرعمل کرنے کی گنجائش حضرت مجدد کے اس عمل سے نکلتی ہے،حضرات ائمہ نے اس کی وضاحت بھی کی ہے۔
کم و بیش ایک گھنٹہ ٹھہر نے کے بعد دوبارہ سفر شروع ہوا ،اور مغرب کے بعد مکۃ المکرمہ کے مضافات میں داخل ہوئے،بہت دور ایک گھڑی نظر آئی راشد بھائی نے بتایا کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی گھڑی ہے ،عین حرم کے سامنے ستر منزل کے ٹاور پر بنی ہوئی ہے،کفار مکہ کے بارے میں سنا تھا کہ وہ اپنے مکان کی چھت خانہ کعبہ کی چھت سے احتراماً