صاحب اسی سے گئے۔
آج عشاء کی نمازکے بعد مفتی عبد الرحمن صاحب نے بتایا کہ عشاء کی نماز امام حرم نے ترکی حرم میں مئذنہ کے نیچے کھڑے ہوکرپڑھائی ، لیکن ان کے سامنے مطاف کا حصہ مقتدیوں سے خالی نہیں کرایاگیا، اس طرح سینکڑوں مقتدیوں کی نمازیں خراب ہوئیں ۔ مسئلہ یہ ہے کہ مقتدی اگر امام کے آگے ہوتو اس کی نماز نہیں ہوگی ، مسجد حرام میں خانہ کعبہ کے چاروں طرف صفیں لگتی ہیں ، تو جس حصے میں امام کھڑا ہوتا ہے ، اس حصہ میں کوئی مقتدی امام کے آگے نہیں ہونا چاہئے ، باقی تین طرف اگر کوئی مقتدی امام کے مقابلے میں کعبہ مکرمہ سے قریب ترہو تو کوئی حرج نہیں ، لیکن جس طرف امام ہے ، ادھر کوئی مقتدی اس کے مقابلے میں خانہ کعبہ سے قریب تر ہوگا ، تو اس کی نماز فاسد ہوگی ، چنانچہ اس کا انتظام کیا جاتا ہے کہ کوئی مقتدی امام کے آگے نہ ہونے پائے ، مگر آج اس کا انتظام واہتمام نہیں ہوا ، ا ﷲجانے کیا بات ہوئی۔
کہتے اور لکھتے ہوئے خوف دامن گیر ہوتا ہے ، ورنہ عالم اسلام کے اس مرکز میں اسلامی احکام کے سلسلے میں جو تساہل بلکہ تلعب کا معاملہ دیکھنے میں آتا ہے اس سے دل لرزتا ہے، شرعی احکام میں سہولت کی تلاش نے قیودِ آداب واحترام کو ختم کردیاہے ، جو کام جیسے ہوجائے سب ٹھیک ہے ، نمازوں کا حال وہ ہے کہ بسا اوقات نماز عبادت نہیں ، ایک طرح کا کھیل معلوم ہونے لگتی ہے۔ نماز عبادت ہے ، اور عبادت ادب واحترام کے ساتھ غلامی کا مظہر ہے ، اسی لئے شریعت نے اس کو بہت سی قیدوں اور پابندیوں کے حصار میں رکھا ہے، وضو ، طہارت ، بدن کی،کپڑے کی ، جگہ کی ، قبلہ رخ ہونا ، مگر یہاں جہالت اور سہولت پسندی نے وہ حالت کررکھی ہے کہ ناقابل بیان ، نمازوں میں ایک دوسرے کی طرف اشارے کرنا، بلکہ پکڑ کر کھینچنا ، کپڑوں سے کھیلنا ، موبائل کے ساتھ کھلواڑ کرنا، نمازیوں کے سامنے سے بے دردی سے گزرتے رہنا ، مسجد حرام میں تو خیر اتنی گنجائش ہے کہ سجدے کی جگہ سے آگے گزرسکتے ہیں ، لیکن یہاں صرف مسجد حرام کے ساتھ یہ سلوک نہیں ، ہر مسجد میں یونہی بے