کردوں ، کیونکہ حجاج کو آج بہت جلدی ہوتی ہے ، اس کی وجہ سے بدمزگی اور بے لطفیاں پیدا ہوتی ہیں ۔
نماز کے بعد میں کھڑا ہوا ، اور بتایا کہ آج آپ حج کا آخری عمل کریں گے ، اسے احتیاط سے شرعی طریقے پر ادا کیجئے ، کنکری مارنے کا وقت زوال کے بعد شروع ہوتا ہے ، بعض لوگ کہتے ہوئے ملیں گے ، اور بہت سے لوگ عملاً تلقین کررہے ہوں گے کہ زوال سے پہلے بھی کنکری ماری جاسکتی ہے ، مگر یہ غلط ہے، امت میں اس کا کوئی بھی قائل نہیں ہے ، اس لئے اسے نہ سنئے گا ، پھر میں نے دیر تک حج کے فضائل ، ان فضائل کے شرائط ، اور ان کی بقاء کے طریقے بیان کرتا رہا ، اسی دوران یہ بھی بیان کیا مسجد میں اذان ہوتی ہے ، وہ مسجد کی نماز کے لئے ہے ، کسی کواور کہیں نماز پڑھنی ہے تو اس کے لئے مستقل اذان کہنا بہتر ہے ، میں نے یہ وعظ ایک خاص کیف اور حال میں کیا ، جب میں نے اسے ختم کرنا چاہا تو سامعین نے اصرار کیا کہ ابھی سلسلۂ کلام بند نہ کیجئے ، آدھ گھنٹہ مزید بیان چلا ، اب جو ختم کرنا چاہا ، تو ایک صاحب باہر سے کرسی لائے ، اور پیش کردی کہ آپ تھک گئے ہیں ، اس پر بیٹھ جائیے، پھر آدھ گھنٹہ بیان ہوا ، اس طرح ڈیڑھ گھنٹہ بیان ہوا ، دیکھا کہ سامعین پر اچھا اثر ہوا ، چنانچہ ان میں سے کسی نے نہ عجلت کی نہ زوال سے پہلے کنکری مارنے کو سوچا ۔
۱۲؍ ذی الحجہ مطابق ۲۱؍ دسمبر ۲۰۰۷ء جمعہ کا دن ہے ، ہم لوگ منیٰ میں ہیں ، یہاں نمازجمعہ کی کیا صورت ہوگی ؟ یاظہر پڑھی جائے گی ، حکومت کی طرف سے سڑکوں پر یہ اطلاع کی گئی تھی کہ منیٰ میں حاجیوں پر جمعہ کی نماز فرض نہیں ، حالانکہ یہ مسئلہ اب مسلّم ہوگیا ہے کہ منیٰ شریف ، مکہ مکرمہ کا جز بن گیا ہے، اس لئے اگر کوئی حاجی مکہ مکرمہ ، منیٰ اور مزدلفہ میں قیام کا ارادہ مجموعی طور سے پندرہ دن رکھتا ہے تو مقیم شمار کیا جاتا ہے ، اس لحاظ سے جمعہ جیسے مکہ مکرمہ میں فرض ہے ، منیٰ میں فرض ہے ، لیکن بعض لوگوں سے سننے میں آیا کہ منیٰ کی بڑی مسجد ، مسجد خیف میں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی ، اب سوال یہ ہے کہ خیموں میں جمعہ کی نماز پڑھی جائے یا ظہر کی ؟ کچھ لوگ جمعہ کی تیاری کررہے تھے ، مجھے خیموں میں جمعہ پڑھنے میں تردد تھا ، کیونکہ جمعہ