شان سے باندھا، لبیک یوں کہا، یہ حدودحرم ہے ، جائے ادب ہے، طواف اس طرح کیا ، سعی یوں فرمائی،وقوف منیٰ وعرفات اور وقوف مزدلفہ اس طرح کیا ، دن ایسے گذرا ،رات یوں گذری ، یہاں یہاں دعائیں کیں اور رب کے حضور روئے اور اس جگہ تھوڑا آرام کیا۔
بہرحال یہ کتاب مقامات مقدسہ کے دیدار وزیارت اور اس سفر میں پیش آمدہ واقعات وحالات اورمشاہدات وکیفیات کی یادگارہے جو ہر ایک کے لئے دیدار وزیارت کا نعم البدل ہے، مصنف کے سوزدروں سے قاری متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ہاں ایک بات اور جو بے حد ضروری ہے وہ یہ ہے کہ آج کل عازمین حج اس مبارک ومقدس سفر کی تاریخ کے آجانے کے بعد ظاہری اور باطنی طور پر جذبات مسرت میں آکر بہت سی بے اعتدالیوں کاارتکاب کرجاتے ہیں ، ان کی اصلاح کے لئے اس کتاب کا ایک خاص حصہ ’’سفر حج : بے اعتدالیاں اور ان کی اصلاح‘‘ اور ’’ سفرحج: حجاج کرام سے چند گزارشیں ‘‘ بطور خاص پڑھ لیں تاکہ جو کچھ اس میں کہاگیا ہے اس پر عمل کریں تو حج کا لطف آجائے گا ، آپ نیتوں کوخالص کریں ، اس سفرکو اﷲ کا حکم پورا کرنے اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے کریں ، اﷲ تعالیٰ توفیق دیں ۔ وھو الموفق والمعین
رب کریم جزائے خیر دے مولانا ضیاء الحق صاحب خیرآبادی دامت برکاتہم کو دراصل حضرت مصنف مرحوم ومغفور کے علوم ظاہری وعلوم باطنی کے امین ہیں ، جن کی کوششوں سے ہم حضرت کے علوم سے فیضیاب ہورہے ہیں ، ا ب اس کتاب کی دوبارہ طباعت کا سارا بار اٹھاکر منظر عام پر لارہے ہیں ، جس میں تین اسفار کے اضافے کئے گئے ، رب کریم ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کے فیض کو عام وتام کرے اور اس کے طابع وناشر ،ساعی ومعاون کے لئے نجات کا ذریعہ بنائے ۔آمین یارب العالمین
نثار احمد قاسمی
(صدر المدرسین دار العلوم الاسلامیہ بستی )
۲۲؍ربیع الثانی۱۴۳۶ھ ۱۲؍فروری ۲۰۱۵ء جمعرات