۱۵… ’’اب سوچنے کے لائق ہے کہ امام حسینؓ کو میرے سے کیا نسبت ہے۔‘‘
(نزول المسیح ص۴۸، خزائن ج۱۸ص۴۲۷)
۱۶…
زندہ شدہر نبی بآمدنم
ہر رسولے نہان بہ پیراہنم
(نزول المسیح ص۱۰۰،خزائن ج۱۸ص۴۷۸)
۱۷…
آنچہ دادست ہر نبی راجام
دادآن جام را مرابتمام
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
فرداً فرداً جو کل نبیوں کو دیا گیا وہ سب کچھ مجھے اکیلے کو دیا گیا۔
۱۸… ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳،خزائن ج۱۸ص۲۳۳)
۱۹… ’’دیکھو کہ آج تم میں ایک ہے جو اس مسیح سے بڑھ کر ہے اور اے قوم شیعہ!اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی ہے۔کیونکہ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک ہے کہ اس حسین سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ص۲۳۳)
قاضی صاحب… مولوی صاحب بس کیجئے۔ اس مضمون کو اس سے زیادہ سننے کی مجھ میں طاقت نہیں رہی۔
نووارد… قاضی صاحب میں خود ان کلمات کو بادل نا خواستہ بیان کررہا ہوں۔ صرف ایک اور ایک بات اور سن لیجئے۔ پھر اس الف لیلہ کو میں ختم کروں گا۔
قاضی صاحب … اچھا۔
نووارد… پنڈت لیکھرام اپنی کتاب نسخہ خبط احمد یہ کے ص۳۵۰ پر لکھتے ہیں۔ مرزاقادیانی ایک معزز سید صاحب کو اپنے ایک خط میں (جو اصل ہمارے پاس موجود ہے)ذیل کے فقرات لکھتے ہیں:’’مجھ کو خداتعالیٰ نے اپنے الہام میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے مشابہت دی ہے اور علیؓ سے کچھ کم میرے پر فضل نہیں کیا۔ بلکہ جیسا اس نے علیؓ پر فضل کیا ایسا ہی اوراس کے برابر مجھ پر کیا۔اگر علی زندہ ہوتا تو وہ میری بہت تعظیم کرتا۔ سو لازم ہے کہ جو اس کی سچی اولاد ہے۔ وہ بھی