باب پنجم
عقائد مرزا قادیانی
ناظرین!معیاروں کا سلسلہ ختم کیا جاتاہے۔اب ہم اس کے بعد مرزا قادیانی کے اس مذہب، ان عقائد اور اس تعلیم کا تھوڑا سا نمونہ پیش کرتے ہیں جو وہ عوام الناس میں چھوڑ گئے ہیں۔
جس سے مرزا قادیانی کا اسلام سے خارج ہونا روز روشن کی طرح ظاہر جائے گا اور نیز اس امر کی بھی توضیح و تشریح ہو جائے گی کہ مرزا قادیانی کا دعویٰ صرف نبوت کا ہی نہیں، بلکہ ان کا دعویٰ تویہ ہے کہ میں تمام انبیاء سے افضل ہوں۔
مرزاقادیانی کا اپنی وحی پر قرآن شریف کی طرح ایمان لانا
لکھتے ہیں،’’جبکہ مجھے اپنی وحی پرایسا ہی ایمان ہے، جیسا کہ توریت اورانجیل اور قرآن کریم پر۔ توکیا انہیں مجھ سے یہ توقع ہو سکتی ہے کہ میں ان کی ظنیات بلکہ موضوعات کے ذخیرے کو سن کر اپنے یقین کو چھوڑ دوں، جس کی حق الیقین پر بناء ہے۔‘‘
(اربعین نمبر۴ص۲۰،خزائن ج۱۷ص۴۵۴)
مذکورہ بالا قول سے کئی باتیں ثابت ہوتی ہیں:
اول: یہ کہ مرزاقادیانی اپنی وحی کو ایسا ہی قطعی اوریقینی کلام خدا جانتے ہیں جیسا کہ قرآن مجید ہے۔ اس سے دو امورثابت ہوتے ہیں ایک تو یہ کہ مرزاقادیانی کو ویسا ہی نبوت کادعویٰ ہے جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت محمدﷺ کو تھا۔ ورنہ مرزا قادیانی کی وحی کا قطعی اوریقینی طورپرخدا کا کلام ہونا اور اس پرایمان لانا کسی طرح صحیح نہیں ہوسکتا۔دوسرا امر یہ معلوم ہوا کہ مرزا قادیانی اپنی وحی کے منکر کو ویسا ہی کافر سمجھیں گے جیسا کہ قرآن مجید کے منکر کو۔
دوم: یہ کہ مرزا قادیانی اپنی وحی کے مقابلہ میں تمام احادیث نبویہ بیکار بتاتے ہیں کیونکہ وہ اپنی وحی کومن جانب اﷲ ہونا قطعی بتاتے ہیں او ر احادیث کا ثبوت ظنی کہتے ہیں۔ بلکہ بلا تعیّن انہیں موضوع یعنی جھوٹی بنائی ہوئی باتیں کہتے ہیں۔
مرزاقادیانی کا اپنے الہامات پر قرآن شریف کی طرح ایمان لانا
لکھتے ہیں’’میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان الہامات پر اسی طرح ایمان لاتاہوں، جیسا کہ قرآن شریف پر اورخدا کی دوسری کتابوں پر اورجس طرح میں قرآن شریف کو