M
الحمد ﷲ رب العلمین والصلوۃ والسلام علی افضل الرسل
والنبیین وعلی الہ واصحابہ اجمعین۰امابعد!
ابتداء سے لے کر اب تک تو بحث تھی مطلق نبوت کے متعلق جو تمام انبیاء علیہم السلام میں مشترک ہے۔ لیکن اب خاص رسولﷺ کی نبوت کے متعلق گفتگو شروع ہوتی ہے۔آپؐ کی نبوت کے متعلق چند بحثیں ایسی ہیں۔ جن کا ذکر کرنا اوران کو دلائل سے واضح کرنا ضروری ہے۔مخالفین اسلام کو ان بحثوں کے متعلق طرح طرح کے شکوک وشبہات پیش آتے ہیںلہٰذا ان بحثوں پراس قدر روشنی ڈالنی ضروری ہے کہ سمجھدار و انصاف پرست کا اطمینان ہو جائے۔
رسول اﷲﷺ کاتمام پیغمبر وں سے افضل ہونا
اہل اسلام کے نزدیک تمام انبیاء علیہم السلام کی محبت اور ان کی نبوت کا اعتقاد جزو ایمان ہے۔ کسی ایک نبی کے منکر کو بھی کافر سمجھتے ہیں۔ لیکن خاص کر رسول اﷲﷺ کو تمام انبیاء علیہم السلام سے افضل و اعلیٰ اور سب کا سردار سمجھتے ہیں اور یہ ان کا مجرد دعویٰ ہی نہیں بلکہ ان کے پاس اس کے دلائل عقلیہ ونقلیہ دونوں طرح کے موجو دہیں۔ لیکن قبل اس کے کہ میں دلائل کاذکر کروں،مناسب سمجھتاہوں کہ پہلے یہ بتادوں کہ افضلیت کے معنی کیاہیں؟کیونکہ بہت سے لوگوں کو اس میں بھی خلط واقع ہواہے جس کی وجہ سے غلط نتائج پر پہنچے ہیں۔
افضلیت کے معنی کی تشریح
اہل اسلام کے کے نزدیک جو معنی حضور ﷺ کے افضل الانبیاء ہونے کے ہیں۔ ان کو نہ سمجھنے کی وجہ سے اکثر لوگوں نے آپ کی افضلیت کا انکار کردیا ہے اور اپنی طرف سے غلط معیار قائم کرکے دیگر انبیاء علیہم السلام کے افضل ہونے کا دعویٰ کیا ہے کسی نے تو یہ سمجھاکہ جس نبی کے معجزے بڑے ہیں۔وہ نبی بھی بڑا ہے۔ اس بناء پرنصاریٰ نے یہ دعویٰ کیا کہ عیسیٰ علیہ السلام حضورﷺ سے افضل ہیں۔ کیونکہ ان کے معجزے (یعنی مردوں کو زندہ کرنا اور مادرزاد اندھوں کو اچھا کرنا وغیرہ) حضورﷺ کے معجزے سے بڑے ہیں۔ یہود نے یہ کہا کہ موسیٰ علیہ السلام کے معجزات بڑے ہیں۔ لہٰذا وہ افضل ہیں۔ کسی نے کہا کہ آدم علیہ السلام کو ملائکہ سے سجدہ کرایاگیا ہے۔ حضورﷺ کو نہیں کرایا لہٰذا آدم علیہ السلام حضورﷺ سے افضل ہیں۔ غرض