۱۲… توہین حضرت نبی کریمﷺ
اسلام
۱… ’’یایھاالذین امنو الاترفعوا اصواتکم فوق صوت النبی ولا تجھروالہ بالقول کجہر بعضکم لبعض ان تحبط اعمالکم وانتم لا تشعرون (حجرات:۲)‘‘{اے ایمان والا!تم اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے بلند مت کرو اور نہ ان سے ایسے کھل کر بولا کرو جیسے آپس میں بولا کرتے ہو۔ کبھی تمہارے اعمال برباد ہو جاویں۔}(جب نبی کی آواز سے اپنی آواز بلند کرنے سے انسان کافر ومرتد ہو جاتا ہے اور اس کے سارے نیک اعمال حبط اوربیکار ہو جاتے ہیں تو جو شخص اپنے کو نبی ﷺ سے اکمل افضل اعظم اکبر سمجھتاہو، وہ کیسے مسلمان باقی رہ سکتاہے؟)
۲… ’’تلک الرسل فضلنا بعضہم علی بعض قال اھل التفسیر المراد بقولہ ورفع بعضہم درجات ای محمدﷺ ای رفعہ علی سائر الانبیاء من وجوہ متعددۃ ومراتب متباعدہ… وظھرت علی یریہ المعجزات الکثیرہ ولیس احد من الانبیاء اعطے فضیلۃ وکرامۃ الاوقد اعطے محمدﷺ مثلہا ای مثل تلک الفضیلۃ والکرامۃ مع الزیادۃ ممالایعدولایحصے (شرح شفا ص۱۱۱ ج۱)‘‘{یہ حضرات مرسلین ایسے ہیں کہ ہم نے ان میں سے بعضوں کو بعض پر فضیلت و فوقیت بخشی ہے۔ مفسرین نے کہا ہے کہ مراد اﷲ تعالیٰ کے قول ’’ورفع بعضہم درجات‘‘(اوربعضوں کو ان میں بہت درجوں میں سرفراز کیا)سے حضرت محمدﷺ ہیں۔ یعنی آنحضرتﷺ کے درجہ کو بلند وسرفراز فرمایا تمام نبیوں کے درجہ پر بہت سے وجوہ سے(مصنف اس پردلائل لکھنے کے بعد فرماتے ہیں)اوراس لئے بھی کہ آپ کے دست مبارک سے معجزات کثیرہ کا ظہور ہوا ہے کیونکہ جو فضل و کمال انبیاء کرام علیہم السلام کو الگ الگ دیاگیاتھا۔آنحضرتﷺ کو وہ تمام فضل وکمال مع زیادتی کے عطاء فرمایاگیا او ر آپﷺ کے معجزات اس قدرزیادہ ہیں جو حد شمار سے باہرہیں۔}
۳… ’’عن ابن عباسؓ قال ان اﷲ فضل محمداﷺ علی الانبیاء واھل السماء (رواہ الدارمی)‘‘ {حضرت ابن عباسؓ سے مردی ہے کہ بیشک فضیلت دی ہے اﷲ تعالیٰ نے حضرت محمدﷺ کو تمام نبیوں اوررسولوں پر اورتمام آسمان والوں (فرشتوں) پر۔}