اعلیٰ وافضل ہے۔ کوئی مخالف اس کے مقابلہ میں سر نہیں اٹھا سکتا۔جس کی قدرے تشریح اوپر گزر چکی ہے اورمزید تفصیل عنقریب آئے گی۔ غرض آپﷺ کی صداقت کی دلیل مخالفین کے سامنے ہر وقت موجود ہے۔ اسی کے متعلق فرمایا ہے رسول اﷲﷺ نے:’’مامن الانبیاء من نبی الاقد اعطی من الایات مامثلہ امن علیہ البشر وانما کان الذی اوتیت وحیا اوحی اﷲ الیّ فارجوا ان اکون اکثرھم تابعا یوم القیمۃ متفق علیہ‘‘
{کہ نہیں پیغمبروں میں سے کوئی پیغمبر مگر کہ تحقیق دیاگیا معجزات میں سے اس قدر کہ مثل اس قدر کے ایمان لا سکے اس پر بشر اوربیشک جو چیز کہ مجھے عطاء کی گئی ہے وہ وحی ہے جو اﷲ تعالیٰ نے میری طرف بھیجی ہے۔ پس میں امید کرتاہوں کہ میں قیامت کے روز ازروئے تابعداروں کے تمام پیغمبروں سے زیادہ ہوںگا۔}مطلب یہ ہے کہ ہر نبی کو اپنے اپنے زمانہ میں ایسے معجزات عطاء کئے گئے کہ ان کودیکھ کر لوگوں کو ان کی صداقت کا یقین ہوسکے۔ مگر ہر نبی کے معجزات اسی کے زمانہ کے ساتھ مخصوص تھے۔ اس کی رحلت کے بعد معجزات بھی منقطع ہوگئے۔ لیکن مجھے جو معجزہ دیاگیا ہے۔ وہ قیامت تک باقی رہے گا۔ ہر زمانہ میں اس کو دیکھ کر لوگ ایمان لائیںگے۔اسی وجہ سے میرے تابعین قیامت کے روز زیادہ ہوںگے اوروہ معجزہ قرآن شریف ہے۔ جس کی تشریح اوپر گزر چکی ہے۔
حضرات نصاریٰ کی طرف سے حضورﷺ کی افضلیت پراعتراضات تو اور بھی کئے گئے ہیں۔ لیکن افضلیت کی تشریح مذکورہ میں غور کرنے والا ان سب کا جواب نہایت آسانی کے ساتھ دے سکتاہے لہٰذا ان سب کاذکر کرنا بے فائدہ ہے۔
جو معنی افضلیت کے بیان کئے گئے ہیں۔ وہ کسی دوسرے نبی میں کوئی شخص ثابت نہیں کر سکتا او ر نہ کسی نبی نے سواء حضورﷺ کے اس افضلیت کا دعویٰ کیاہے۔ تو اب اگر کوئی شخص کسی دوسرے نبی میں وہ افضلیت ثابت کرناچاہے تو اول تو وہ (مدعی سست گواہ چست) کا مصداق ہوگا اوردوسرے اس دعویٰ کو پایۂ تکمیل تک پہنچاناغیر ممکن ہوگا۔
حضورﷺ کے قطعہ عرب میں مبعوث ہونے کی حکمت
حضورﷺ کو تمام دنیا کا ہادی ومصلح بناکر بھیجا گیا تھا۔جیسا کہ اوپرگزر چکا ہے۔ لیکن اظہر من الشمس ہے کہ تمام د نیا کی اصلاح بلاواسطہ ایک شخص سے ممکن نہیں ہے۔ اگرچہ اس کو ہزار سال سے بھی زیادہ عمر دی جائے۔ خصوصاً ایسے شخص سے کہ اس کو فقط۲۳ سال اس کام کے لئے دیئے جائیں اور قلت سامان کی یہ حالت ہو کہ گزر اوقات کی خاطر قوم کی بکریاں چراتاہو۔سلطنت