نکاح کرنا وغیرہ۔ کفار ان تمام باتوں کو نبوت کے خلاف سمجھتے تھے۔ جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے۔ مگر تقریر سابق کے سمجھنے کے بعد واضح ہوگیا کہ نبی لوگوں کی اصلاح کر ہی نہیں سکتا جب تک کہ کھانا پینا وغیرہ تمام لوازم بشریت اس میں نہ ہوں۔ بلکہ الٹا اندیشہ ہے کہ لوگ اس کوکہیں خدا نہ بنالیں۔ اس مصلحت کی طرف قرآن شریف میں متعدد جگہ توجہ دلائی گئی ہے اور کفار کی غلط فہمی کورد کیا گیا ہے۔ نمونہ کے طورپر چند آیتیں نقل کرتاہوں:’’وماجعلنھم جسد الایاکلون الطعام وما کانواخٰلدین(انبیائ)‘‘{ہم نے ان رسولوں کے (جو آپ سے پہلے تھے) ایسے جسم نہیں بنائے تھے جو کھانا نہ کھاتے ہوں اور وہ حضرات ہمیشہ رہنے والے نہیں ہوئے۔}مطلب یہ ہے کہ وہ فرشتے نہ تھے کہ نہ کھانا کھاتے اور نہ مرتے۔ بلکہ انسان تھے۔ تمام خواص انسانی ان میں موجود تھے۔
’’وما ارسلناقبلک من المرسلین الّا انھم لیاکلون الطعام ویمشون فی الاسواق(فرقان)‘‘{اورع ہم نے آپ سے پہلے جتنے پیغمبر بھیجے سب کھانا بھی کھاتے تھے اوربازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے۔} یعنی نبوت و کھانا کھانے وغیرہ میں منافات نہیں ہے۔ جیسا کہ کفار کا خیال ہے ۔ بلکہ ان امورکا ہونانبی کے لئے ضروری ہے:’’ولقد ارسلنا رسلا من قبلک وجعلنا لھم ازواجاوذریۃ(رعد)‘‘{اور ہم نے یقینا آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے او ر ہم نے ان کو بیبیاں اور بچے بھی دیئے۔}یعنی بیبیوں اور بچوں کا ہونا نبوت کے منافی نہیں۔ بلکہ رسولوں میں ان امور کا ہونا ضروری ہے۔ بغیر اس کے اصلاح مکمل نہیں ہوسکتی اور دین ناقص رہتاہے۔
الحاصل سہولت افادہ اوراستفادہ اورتکمیل اصلاح دونوں کا تقاضا یہی ہے کہ نبی انسان ہونا چاہئے۔ فرشتہ ہونے کی صورت میں افادہ اوراستفادہ بھی آسانی سے نہیں ہوسکتا اورلوگوں کی اصلاح بھی کامل طور پر نہیں ہوسکتی۔
پیغمبروں کے لئے معجزات کی ضرورت
اگر فرشتہ نبی ہوتا تو شاید معجزات کی ضرورت نہ پڑتی۔ کیونکہ صداقت میں لوگوں کو شک نہ ہوتا تاکہ معجزات کی ضرورت ہوتی لیکن فرشتہ کا نبی ہونا مصلحت کے خلاف ہے۔ بلکہ مصلحت کا تقاضا یہ ہے کہ انسان ہی نبی بنایاجائے۔جس کی تشریح اوپر گزر چکی ہے اور اس صورت میں یہ بھی احتمال ہے کہ کوئی جھوٹا آدمی دعویٰ نبوت کردے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ کوئی ایسی بات ہونی چاہئے کہ جس کی وجہ سے جھوٹے اور سچے میں تمیز ہوسکے اورنبی صادق اپنی صداقت قوم کے سامنے ظاہر کرسکے تاکہ قوم اس