۴… ’’جاننا چاہے کہ چونکہ بعض ناواقف مناظر جو اسلام کی تعلیم سے کماحقہ واقفیت نہیں رکھتے۔ سلسلہ کائنات کی ابتداء مانتے ہیں اور خدا کی صفت خلق کاایک خاص وقت سے کام شروع کرنا تسلیم کرتے ہیں ۔ خدا کے خلق کرنے کی کوئی ابتداء نہیں۔ بلکہ جب سے خدا ہے (اور ہمیشہ سے ہے)تب ہی سے وہ مخلوق پیدا کرتا چلا آیا ہے اور جب تک وہ رہے گا(اور ہمیشہ رہے گا)اس وقت تک وہ مخلوق پیدا کرتا چلا جاوے گا۔ نہ خدا کے خلق کرنے کی ابتداء ہے اور نہ انتہا۔ نہ کوئی پہلی مخلوق گزری نہ آخری مخلوق پیدا ہوگی بلکہ ہر مخلوق کے بعد مخلوق ہوگی اور سلسلہ پرواہ۱؎سے انادی (قدیم)ہے۔‘‘ (حدوث روح و مادہ ص۲۴۴)
۷… نبوت ورسالت
(۱)نبوت کا وہبی وکسبی ہونا
اسلام
۱… ’’اﷲ یصطفی من الملئکۃ رسلا من الناس ان اﷲ سمیع بصیر (سورہ حج کا آخری رکوع)‘‘{اﷲ تعالیٰ (کو اختیار ہے رسالت کے لئے جس کو چاہتا ہے)منتخب کرلیتا ہے فرشتوں میں سے (جن فرشتوں کو چاہے) احکام پہنچانے والے (مقرر فرمادیتاہے)اور(اسی طرح)آدمیوں میں سے یقینی بات ہے کہ اﷲ تعالیٰ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے۔
۲… ’’قالت رسلھم ان نحن الابشر مثلکم ولکن اﷲ یمن علے من یشاء من عبادہ (ابراہیم:۱۱)‘‘{اور کہا ان سے ان کے رسولوں نے کہ(واقعی) ہم بھی تمہارے جیسے آدمی ہیں لیکن (اﷲ کو اختیار ہے کہ) اپنے بندوں میں سے جس پرچاہے احسان فرماوے اور اس کو نبوت اور رسالت سے نوازے۔}
۱؎ مرزائیوں اور آریوں میں کوئی فرق نہ رہا کیونکہ وہ بھی عالم کے سلسلہ کو پرواہ سے قدیم مانتے ہیں دیکھو ستیارتھ پرکاش باب ۸ ص۳۳۶سوال۴۳۔ اورمرزائی بھی سلسلہ دنیا کو قدیم اورعالم کو ازلی ابدی مانتے ہیں۔ اس کے بعد قیامت اورحشر ونشر ایک خواب پریشان ٹھہرے گا اورقیامت کا انکار کرنا ضروری ہوگا۔ کمالایخفی علی المتامل اس عقیدہ کے بعد یہ شور مچانا کہ ہم آریوں اورعیسائیوں میں تبلیغ کرتے ہیں۔ مناظرہ ومقابلہ کرتے ہیں۔ دروغ بے فروغ نہیں تواورکیا ہے؟ عتیق الرحمن آروی!