انگریزی الہامات
(براہین احمدیہ ص۴۸۰،خزائن ج۱ص۵۷۱حاشیہ)ایک دفعہ کی حالت یاد آگئی کہ انگریزی میں اول یہ الہام ہوا:’’ائی لویو‘‘یعنی میں تم سے محبت کرتاہوں۔ پھر یہ الہام ہوا :’’آئی ایم ود یو‘‘یعنی میں تمہارے ساتھ ہوں۔ پھر یہ الہام ہوا:’’آئی شیل ہیلپ یو‘‘یعنی میں تمہاری مدد کروںگا۔پھر الہام ہوا:’’آئی کین وہاٹ آئی ول ڈو‘‘یعنی میں کر سکتا ہوں جو چاہوں گا۔ پھر بعد میں اس کے بہت ہی زور سے جس سے بدن کانپ گیا،الہام ہوا:’’وی کین وھاٹ وی ول ڈو‘‘یعنی ہم کر سکتے ہیں جو چاہیںگے اوراس وقت ایک ایسا لہجہ اور تلفظ معلوم ہوا کہ گویا ایک انگریز ہے۔ جو سر پرکھڑابول رہاہے۔‘‘ (یہ حقیقت میں شیطان ہے جو مرزا کو الہام کرتاہے)
’’اور یہ بات ایک ثابت شدہ امر ہے کہ جس قدر خدا تعالیٰ نے مجھ سے مکالمہ اور مخاطبہ کیا ہے اور جس قدر امورغیبیہ مجھ پرظاہر ہوئے ہیں۔ تیرہ سو برس ہجری میں کسی شخص کو آج تک بجز میرے یہ نعمت عطاء نہیں کی گئی اور اگرکوئی منکر ہو تو بار ثبوت اس کی گردن پر ہے۔ غرض اس حصہ کثیر وحی الٰہی اور امورغیبیہ میں اس امت میں سے میں ہی ایک فرد مخصوص ہوں اور جس قدر مجھ سے پہلے اولیاء اورابدال اوراقطاب اس امت میں گذر چکے ہیں۔ ان کو یہ حصہ کثیر اس نعمت کا نہیں دیاگیا۔ پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا اوردوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔ کیونکہ کثرت وحی اورکثرت امورغیبیہ اس میں شرط ہے اور وہ شرط ان میں پائی نہیں جاتی۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۹۰،۳۹۱، خزائن ج۲۲ص۴۰۶)
’’ایسے ناپاک خیال،متکبر اور راستبازوں کے دشمن کو ایک بھلا مانس آدمی بھی قرار نہیں دے سکتے چہ جائیکہ اسے نبی قراردیں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ص۲۹۳)(یہ بکواس حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق ہے)
(ازالہ اوہام ص۶۲۹، خزائن ج۳ص۴۳۹)پرلکھتے ہیں کہ ’’ایک مرتبہ چار سو نبی نے غلطی کی۔‘‘ مرزا کا یہ جملہ اس کی کم عقلی اورانبیاء علیہم السلام کی طرف غلطی کی نسبت کرنے میں کس قدر بے باکی کو ثابت کرتاہے۔ یہ چارسو اشخاص درحقیقت نبی نہ تھے۔ بلکہ ایک بادشاہ کے مجاور اور پوجاری تھے۔ جن کو مرزا قادیانی نے نبی سمجھا اورغلطی کو نبیوں کی طرف منسوب کردیا۔ آپ کی جھوٹی نبوت چونکہ ایسی ہی ہے اس لئے اورانبیاء علیہم السلام کو بھی ایسا ہی تصورکرتاہے۔
کار پاکاں را قیاس از خودمگیر