’’آخری زمانہ کے نبی ہیں۔‘‘ (ریویو ج ۶ ص۹۶)
’’اس زمانہ کے نبی اور نجات دہندہ ہے۔‘‘ (پیغام صلح ۱۶؍اکتوبر ۱۹۱۳ئ)
’’برگزیدہ رسول ہے۔‘‘ (ریویو ج ۶ص۱۴۹)
’’اﷲ کا سچا رسول‘‘ (پیغام صلح ۷؍ستمبر ۱۹۱۶ئ)
’’انبیاء کے معیار پر ہے۔‘‘ (ریویو ج ۶ص۲۷۴،ایضاً ج۴ص۲۶۹)
’’مرزا مدعیٔ نبوۃ ہیں۔‘‘ (ریویو ج ۴ص۲۶۴، ج۵ ص۴۳۱)
فیصلہ… ’’جب ہم کسی شخص کومدعیٔ نبوت کہیں گے، تو اس سے مراد یہ ہوگی کہ وہ …کامل نبوت کا مدعی ہے۔‘‘ (النبوۃ فی الاسلام ص۲۸۸)
مندرجہ بالا حوالہ جات سے ناظرین کو روز روشن کی طرح معلوم ہوگیا ہوگا کہ مسٹر موصوف کے اصل عقائد کیا ہیں۔ زیادہ تشریح کی ضرورت نہیں۔ اب ہم خدا سے توفیق مانگ کر ذیل میں نبی اور امتی کا اختلاف دکھاتے ہیں اوریہ بالکل سچ ہے کہ اس سے ہماری مراد عجوبہ نمائی نہیں۔ بلکہ لاہوری جماعت کی اصلاح کرنا ہے۔’’ان اریدالا الاصلاح وما توفیقی الاباﷲ‘‘
نبی کا ارشاد
۱… ’’خدا قیامت کے دن حضرت عیسیٰ کو کہے گا کہ کیا تو نے لوگوں کو کہا تھا کہ مجھے اور میری والدہ کو معبود بنانا اورخداٹھہرانا؟ تو وہ جواب دیں گے۔ (سوال وجواب قیامت کو ہوگا)‘‘
(براہین جلد پنجم ص۴۰، خزائن ج۲۱ ص۵۱)
۲… ’’مجھے یہ بتایاگیا ہے کہ تو اس آیت کا مصداق ہے:’’ھوالذی ارسل رسولہ با لھدیٰ و دین الحق الخ‘‘ (اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ص۱۱۳)
’’درحقیقت اس کا مصداق مسیح موعود ہے، اوریہی حق ہے۔‘‘
(اشتہار منارۃ المسیح و دیگر کتب آئینہ وغیرہ)
۳… ’’جبکہ وہ ابراہیم ظلم سے آگ میں ڈالا گیا، تو خدا نے آگ کو سرد کر دیا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۵۰، خزائن ج۲۲ص۵۲)
۴… ’’خدا کی پاک کتابیں گواہی دیتی ہیں کہ یونس علیہ السلام خدا کے فضل سے مچھلی کے پیٹ میں زندہ رہے اور زندہ نکلے۔‘‘
(مسیح ہندوستان میں ص۱۱۴، خزائن ج۱۵ص۱۶، ایضاً ریویو جنوری ۱۹۰۳ئ)