ہوتے تو ان کو قرآن شریف ہی معجزہ دیاجاتا علی ہذالقیاس اگر حضورﷺ عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں ہوتے تو آپؐ کو احیاء موتی وغیرہ ہی دیا جاتا اوراگر عیسیٰ علیہ السلام حضورﷺ کے زمانہ میں ہوتے تو ان کو بھی قرآن شریف ہی معجزہ دیاجاتا۔
غرض قاعدہ مذکورہ بالا سمجھ لینے کے بعد عاقل کو تو کوئی دقت پیش نہیں آتی اورسمجھانا بھی عاقل ہی کومدنظرہوتاہے۔ بے عقل کو تو کوئی سمجھا ہی نہیںسکتا۔
دوسری قسم کے معجزات کی تشریح
جو معجزات انبیاء علیہم السلام کو بغرض تحدی دیئے جاتے ہیںان کی تشریح تو ہو چکی اور دوسرے قسم کے معجزات کی تشریح باقی ہے۔ یعنی وہ معجزات جو بغرض تحدی و مقابلہ نہیں دیئے جاتے ان معجزات کے ظہور کا سبب چونکہ ایک نہیں ہوتا جیسا کہ معجزات تحدی کا تھا۔ بلکہ ان کے ظہور کے اسباب مختلف ہوتے ہیں لہٰذا ان کے لئے کوئی ایسا قاعدہ کلیہ نہیں بنایا جاسکتا جو سب کے لئے حاوی ہو البتہ اجمالاً اتنا کہا جاسکتا ہے کہ یہ معجزات ان ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ظاہر کئے جاتے ہیں۔ جو علاوہ تحدی کے انبیاء علیہم السلام کے متعلق پیش آتی ہیں۔ مثلاً اگر کسی موقع پر پانی کی ضرورت ہے۔ مگر ظاہری اسباب کے اعتبار سے یہ ضرورت پوری نہیں ہوسکتی تو اﷲ تعالیٰ اسی ضرورت کو باطنی اسباب سے بصورت معجزہ پورا کر دیتے ہیں۔
گو مقصود بالذات اس وقت اظہار معجزہ نہیں ہوتا۔ بلکہ ضرورت کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ لیکن بوجہ ظاہری اسباب نہ ہونے کے صورت معجزہ پیدا ہو جاتی ہے۔ جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کے لئے پانی کی درخواست کی تو اﷲ تعالیٰ نے حکم دیا:’’اضرب بعصاک الحجر‘‘ {عصا کو پتھر پر مارو}انہوں نے مارا تو بارہ چشمے پانی کے جاری ہوگئے اور صحابہ کرامؓ نے حضور اکرمﷺ سے پانی کے نہ ہونے کی شکایت کی تو آپؐ نے ایک پیالہ میں ذرا سا پانی لے کر اپنا ہاتھ مبارک اس میں ڈالا تو آپؐ کی انگلیوں میں سے پانی جاری ہوگیا۔ اس قدر پانی نکلا کہ تمام لشکر سیراب ہو گیا اور جس قدر ضرورت تھی، پوری ہوگئی اوربفرض اگر کہیں کھانے کی ضرورت ہو اور ظاہری اسباب سے یہ ضرورت پوری نہ ہوسکے تو اس کو بصورت معجزہ پورا کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ حضرت جابر رضی اﷲ عنہ کی دعوت کا واقعہ ایام خندق میں کہ بہت تھوڑا سا کھانا اس قدر زیادہ ہوا کہ تمام آدمیوں کے کھانے کے بعد بھی کچھ کم نہیں ہوا اور بھی اس قسم کے بہت سے واقعات ہوئے ہیں اور اگرکہیں دشمن سے بچانا مقصود ہو مگر ظاہری اسباب وہاں موجود نہیں ہیں تو اس ضرورت کوبصورت معجزہ پورا کر دیا جاتا ہے۔ جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام کے لئے دریا کو پھاڑ دیا گیا اور عیسیٰ