الامان آج تک مسلمانوں کے ساتھ آپ کے جتنے مناظرے اورمباہلے ہوئے۔ سب میں مرزا مغلوب رہے۔
تیسرے یہ کہ جہاں غلبہ ہو وہاں رسالت کا موجود ہونا ضروری ہو۔ یہ سراسر لغو اور بیہودہ خیال ہے۔ مسیلمہ کذاب کو بہت غلبہ ہواتھا۔ فرعون نے دنیا میں ہر طرح کا غلبہ حاصل کیا تھا۔ بدھ گوتم کو بھی بہت بڑاغلبہ حاصل ہواتھا۔ ہندو برہمنوں کا اس نے ناک میں دم کر دیاتھا۔اس وقت تک اس کی بہت سی مشنریں دنیا کے حصص میں پھیلی ہوئی ہیں۔ کیا وہ نبی تھا؟ کیا وہ رسول تھا؟ سوامی دیانند کو بھی بہت بڑاغلبہ حاصل ہوا۔ ہزارہا آریہ موجود ہیں۔ ہر شہر میں ایک نہ ایک آریہ سماج موجود ہے۔ سینکڑوں سناتنی آریہ ہورہے ہیں ۔ اب تو وہ مسلمانوں پر بھی ہاتھ صاف کر رہے ہیں۔ کیا وہ مرسل من اﷲ تھا؟ کیا وہ پیغمبربر حق تھا؟ خود ہی انصاف کرو:
آپ ہی اپنے ذرا طرز عمل کو دیکھیں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
باب دوئم
مرزا قادیانی کے کذب میں مرزا قادیانی کے پیش کردہ معیار
پہلا معیار
ناظرین کرام!مرزا قادیانی کی صداقت میں مرزائی صاحبان کے پیش کردہ معاییر کی تردید ختم ہو چکی۔ اب ہم مرزا قادیانی کے صدق و کذب جانچنے کے لئے دو قسم کے معیار پیش کریں گے۔ایک تو وہ جو مرزا قادیانی ہمیں بتلا گئے ہیں اور دوسرے قرآن و حدیث سے۔ مناسب یہی معلوم ہوتا ہے کہ ابتداء مرزا قادیانی کے پیش کردہ معیاروں سے کی جائے۔
سب سے پہلا اور بڑا قوی معیار جو مرزا قادیانی ہمیں بتلا گئے ہیں۔ جس میں کسی مرزائی کو چون و چرا کی گنجائش نہیں اور ہمیشہ جب کبھی اس معیار کوپیش کیا جائے تو ان کے چہرے فق اور رنگ زرد ہو جایا کرتے ہیں اور جواب سے عاجز آ جاتے ہیں۔ وہ یہ ہے:
سنئے! مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’ہمارے صدق یا کذب جانچنے کے لئے ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر اور کوئی محک امتحان نہیں ہوسکتا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۸،خزائن ج۵ص۲۸۸)
لہٰذا مرزا قادیانی کے فیصلہ شدہ معیار کو ملحوظ خاطر رکھ کر ان کی ایک عظیم الشان پیش گوئی پر بحث کرتے ہوئے ان کے کذب کو اظہر من الشمس کرتے ہیں۔