مآل ہے رحمن کے نزدیک۔ پس اﷲ نے پیداکیا مسیح موعود کو تاکہ شیطان کو شکست دے آخر زمانہ میں اور یہ وعدہ قرآن میں لکھاہواتھا۔
۷… ’’اورخداتعالیٰ میرے لئے اس کثرت سے نشان دکھلارہاہے کہ اگر نوح کے زمانہ میں وہ نشان دکھلائے جاتے تووہ لوگ غرق نہ ہوتے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۷،خزائن ج۲۲ص۵۷۵)
حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام پرافضل ہونے کا دعویٰ
۸… ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میںمیری جان ہے کہ اگر مسیح بن مریم میرے زمانہ میں ہوتا تو جو کام میں کرسکتاہوں، وہ ہرگز نہ کرسکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہواہے وہ ہرگز نہ دکھلاسکتا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۴۸،خزائن ج۲۲ص۱۵۲)
مرزا نے اس مسیح موعود کی تفسیر دافع البلاء میں ’’غلام احمدقادیانی‘‘کی ہے۔
۹… ’’اس مسیح کے مقابل پر جس کا نام خدارکھاگیا۔ خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کرہے اور اس نے دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ص۲۳۳)
۱۰…
ابن مریم کے ذکر کوچھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰،خزائن ج۱۸ص۲۴۰)
تمام انبیاء علیہم السلام پرافضلیت کا دعویٰ
۱۱… ’’بلکہ سچ تو یہ ہے کہ اس نے اس قدر معجزات کا دریارواں کردیا ہے کہ باستثناء ہمارے نبی ﷺ کے باقی تمام انبیاء علیہم السلام میں ان کا ثبوت اس کثرت کے ساتھ قطعی اور یقینی طور پر محال ہے اورخدا نے اپنی حجت پوری کردی۔ اب چاہے کوئی قبول کرے یا نہ کرے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۶،خزائن ج۲۲ص۵۷۴)
مرزا کا اس عبارت میں باستثناء نبی کریمﷺ کے تمام نبیوں سے معجزات میں زیادتی کا دعویٰ ہے اورگوبظاہر اس عبارت میں نبی کریمﷺ سے معجزات کی زیادتی کا ادعاء نہیں۔ لیکن دوسری عبارات دیکھنے سے ناظرین کو معلوم ہو جائے گا کہ نبی کریمﷺ کے علیحدہ کرنے میں محض امت مرحومہ کے لبھانے کی غرض مخفی ہے۔ جو دوسری جگہ ظاہرہوگئی۔سچ ہے دروغ گوراحافظہ نہ باشد۔ دیکھو (اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳) پر کیالکھا اور تتمہ حقیقت الوحی اوربراہین احمدیہ