۱۵… حیات عیسیٰ علیہ السلام
اسلام
۱… ’’وان من اہل الکتاب الالیؤمنن بہ قبل موتہ ویوم القیامۃ (نسائ:۱۵۹)‘‘ترجمہ از شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی۔ نباشد ہیچ کس ازاہل کتاب الا البتہ ایمان آورد بعیسیٰ پیش از مردن عیسیٰ او روز قیامت باشد عیسیٰ گواہ برایشاں۔{یعنی قیامت کے قریب ایک ایسا زمانہ یقینا آئے گا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوںگے اور اسی وقت تمام اہل کتاب حضرت عیسیٰ پر ایمان لے آویں گے اور اس کے بعد حضرت عیسیٰ وفات پا ویں گے اورقیامت کے دن ان پر گواہ ہوںگے۔}
۲… ’’وقولہم انا قتلنا المسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اﷲ وماقتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لھم وان الذین اختلفو فیہ لفی شک منہ ما لھم بہ من علم الااتباع الظن وما قتلوہ یقینا بل رفعہ اﷲ الیہ وکان اﷲ عزیزا حکیما (نسائ:۱۵۷،۱۵۸)‘‘ {اور یہود اس کہنے سے بھی مورد لعنت ہوئے کہ بیشک ہم نے مسیح عیسیٰ بن مریم کو جو کہ رسول ہیں، اﷲ تعالیٰ کے قتل کردیا۔ حالانکہ نہ انہوں نے ان کو قتل کیا اور نہ ان کو سولی پر چڑھایا لیکن ان کو اشتباہ ہوگیا اور جو لوگ ان کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں۔ وہ غلط خیال میں ہیں۔ ان کے پاس اس پر کوئی دلیل نہیں بجز تخمینی باتوں پر عمل کرنے کے اور انہوں نے ان (حضرت مسیح) کو یقینی بات ہے کہ قتل نہیں کیا۔ بلکہ ان کوخدا نے اپنی طرف اٹھالیا اور اﷲ تعالیٰ بڑے زبردست حکمت والے ہیں۔}
۳… ’’وانہ لعلم للساعۃ فلا تمترن بھا (زخرف:۶۱)‘‘{بیشک وہ(حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول)قیامت کی علامت اور یقین کاذریعہ ہیں تو تم لوگ اس میں شک مت کرو۔}
۴… ’’قال رسول اﷲ ﷺ کیف انتم اذاانزل ابن مریم من السماء وامامکم منکم (کتاب الاسماء والصفات للبیہقی ص۳۰۱)‘‘{آنحضرتﷺ نے فرمایا کیا حال ہوگا تمہارا جبکہ عیسیٰ ابن مریم آسمان سے تم میں نازل ہوں گے اور حالانکہ امام تمہارا تم میں سے ہوگا۔}
۵… ’’عن عبداﷲ بن عمر قال قال رسول اﷲ ﷺ ینزل عیسیٰ بن