مؤلف کی غرض اس میں مرزاکے کفر کی چوتھی وجہ بیان کرنی ہے۔ کیونکہ اس کی نبوت سے خدا کی آیتوں کا انکارلازم آتاہیں۔
تَنَبَّأَ اَنْ لَایُمْتَرٰی بِبِطَالَۃٍ
کَحَجَّامِ سَابَاطٍ صَرِیْعُ غَوَانٖ
’’ساباط کے رہنے والے حجام کی طرف ایک ناز نینوں کے پچھاڑے ہوئے نے تہمت بے کاری سے بچنے کی وجہ سے دعوے نبوت کیا۔‘‘
ساباط ایک جگہ کانام ہے۔ یہاںایک حجام رہتاتھا جس کی عادت تھی کہ اپنی ماں کو چوراہے پربٹھاکر اس کی حجامت بنایاکرتا تاکہ کسی کو یہ کہنے کاموقع نہ ہوکہ یہ بے کارہے اور اس کے پاس کوئی حجامت بنوانے نہیں آتا۔ اسی طرح مرزا قادیانی کو بھی سوجھی کہ مدعی نبوت ہی بن جاؤ۔ اسی دام میں آکر مخلوق خدا پھنس جائے گی۔ مرزاقادیانی نے صرف دعویٰ نبوت ہی نہیں کیا بلکہ کرشن ہونے کا بھی دعویٰ کیا تاکہ ہندو بھی علیحدہ نہ ہوسکیں۔ سچ ہے بدنام اگرہوںگے توکیا نام نہ ہوگا؟
وَمُعْجِزُہٗ مَنْکُوْحَۃُٗ فَلَکِیَّۃُٗ
یُصَادِفُہَا فِیْ رُقِیَۃِ الْکَرَوَانٖ
’’اوراس کامعجزہ ایک منکوحہ آسمانی ہے جس کو منتر’’اطرق کری اطرق کری ان النعامۃ فی القری‘‘کہہ کر پانے کی امید کرتاہے۔‘‘
منکوحہ آسمانی سے محمدی بیگم کے واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔ جس پر مرزاقادیانی کی رال ٹپک گئی تھی اور بہت سی تدبیریں کیں کہ کسی طرح یہ شکار ہاتھ آئے۔ اوّل اس کے والد سے بذریعہ خطوط گفت وشنید کی۔ اس کے بعد معجزہ کی دھمکی دی۔ مدتوں الہامات میں نکاح کے مدعی رہے۔ اس کے بعد وعید کا بھی خوف دلایا۔ نکاح ہونے کو قضاء مبرک بھی ٹھہرایا۔ الغرض جو کوشش امکان میں تھی،کی گئی۔ مگر وہ نیک بی بی اوراس کے والد بزرگواران الہامات اورمعجزات کی حقیقت خوب جانتے اورسمجھتے تھے کہ یہ سب نفس کی خواہشات پورا کرنے کے ذرائع ہیں۔ کسی طرح بھی اس کے دام میں نہ آئے اورمرزا اس حسرت وآرزو کو اپنے ساتھ ہی لے گئے۔اب ہم منکوحہ آسمانی کے متعلق مرزا کے وساوس کو اس کی کتابوں سے ناظرین کے سامنے پیش کرتے ہیں۔
مرزا کے وساوس معہ حوالہ کتب
۱… ’’اوّل خداتعالیٰ نے پیش گوئی کے طور پراس عاجز پر ظاہرفرمایا کہ مرزا احمد بیگ ولد گاما بیگ کی دختر کلاں انجام کار تمہارے نکاح میں آئے گی اور وہ لوگ بہت عداوت کریں گے اور مانع ہوںگے اور کوشش کریںگے ایسا نہ ہو۔ لیکن آخر کار ایسا ہی ہوگا اور فرمایا کہ خدا تعالیٰ ہر طرح سے