قادیانیوں کے نزدیک اس عقیدے سے انکار کفر ہے: ’’اب معاملہ صاف ہے۔ اگر نبی کریم ﷺ کا انکار کفر ہے تو مسیح موعود کا انکار بھی کفر ہونا چاہئے۔ کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے کوئی الگ چیز نہیں۔ بلکہ وہی ہیں۔ اگر مسیح موعود کا منکر کافر نہیں تو معاذ اﷲ نبی کریم کا منکر بھی کافر نہیں۔ کیونکہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میںآپ کا انکار کفر ہو اور دوسری بعثت میں جس میں بقول حضرت مسیح آپ کی روحانیت،اقوی اوراکمل اور اشد ہے۔ آپ کا انکار کفر نہ ہو۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۱۴۶،۱۴۷)
’’نیز مسیح موعود کو احمد نبی اﷲ تسلیم نہ کرنا اورآپ کو امتی قرار دینا یا امتی ہی گروہ میں سمجھنا گویا آنحضرت ﷺ کو جو سید المرسلین اورخاتم النّبیین ہیں،امتی قراردینا اورامتیوں میں داخل کرنا ہے جو کفر عظیم اورکفر بعد کفر ہے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ۲۹؍جون ۱۹۱۵ئ)
کئی اور متضاد دعوے
خاتم الاولیاء
’’میں ولایت کا سلسلہ ختم کرنے والاہوں۔ جیسا کہ ہمارے سید آنحضرت ﷺ نبوت کے سلسلے کو ختم کرنے والے تھے اور وہ بھی خاتم الانبیاء ہیں اور میں خاتم الاولیاء ہوں۔ میرے بعدکوئی ولی نہیں۔ مگر وہ جو مجھ سے ہوگا اورمیرے عہد پر ہوگا۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۳۵،خزائن ج۱۶ ص۶۹،۷۰)
کنبہ پروری اوراپنے ہی گھر کو بھرنے کی حرص دیکھئے کہ ولایت دوسروں کے لئے ختم کر دی اور اپنی اولاد کے لئے جاری رکھی۔
خاتم الخلفاء
’’خدا نے مجھ کو آدم بنایا اور مجھ کو سب چیزیں بخشیں اور مجھ کو خاتم النّبیین اور سید المرسلین کا بروز بنایا اور بھید اس میں یہ ہے کہ خدا نے ابتداء سے ارادہ فرمایا تھا کہ اس آدم کو پیدا کرے گا کہ آخری زمانے میں خاتم الخلفاء ہوگا۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۶۷،۱۶۸،خزائن ج۱۶ص۲۵۴)
عجب نہیں کہ یہ شخص اور زندہ رہتا تو خدائی کا دعویٰ کر بیٹھتا۔ پہلے کسی بھی دعوے سے انکار، پھر ایک ہلکاسا دعویٰ ساتھ ہی کسی بڑے دعوے سے انکار اورپہلی بات کوجھٹلانا یا اس کی کوئی بھونڈی سی تاویل کرنا۔ یہ طریقہ کار مرزا قادیانی کارہا۔
قادیانیوں کے نزدیک اس عقیدے سے انکار کفر ہے: ’’اب معاملہ صاف ہے۔ اگر نبی کریم ﷺ کا انکار کفر ہے تو مسیح موعود کا انکار بھی کفر ہونا چاہئے۔ کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے کوئی الگ چیز نہیں۔ بلکہ وہی ہیں۔ اگر مسیح موعود کا منکر کافر نہیں تو معاذ اﷲ نبی کریم کا منکر بھی کافر نہیں۔ کیونکہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میںآپ کا انکار کفر ہو اور دوسری بعثت میں جس میں بقول حضرت مسیح آپ کی روحانیت،اقوی اوراکمل اور اشد ہے۔ آپ کا انکار کفر نہ ہو۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۱۴۶،۱۴۷)
’’نیز مسیح موعود کو احمد نبی اﷲ تسلیم نہ کرنا اورآپ کو امتی قرار دینا یا امتی ہی گروہ میں سمجھنا گویا آنحضرت ﷺ کو جو سید المرسلین اورخاتم النّبیین ہیں،امتی قراردینا اورامتیوں میں داخل کرنا ہے جو کفر عظیم اورکفر بعد کفر ہے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ۲۹؍جون ۱۹۱۵ئ)
کئی اور متضاد دعوے
خاتم الاولیاء
’’میں ولایت کا سلسلہ ختم کرنے والاہوں۔ جیسا کہ ہمارے سید آنحضرت ﷺ نبوت کے سلسلے کو ختم کرنے والے تھے اور وہ بھی خاتم الانبیاء ہیں اور میں خاتم الاولیاء ہوں۔ میرے بعدکوئی ولی نہیں۔ مگر وہ جو مجھ سے ہوگا اورمیرے عہد پر ہوگا۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۳۵،خزائن ج۱۶ ص۶۹،۷۰)
کنبہ پروری اوراپنے ہی گھر کو بھرنے کی حرص دیکھئے کہ ولایت دوسروں کے لئے ختم کر دی اور اپنی اولاد کے لئے جاری رکھی۔
خاتم الخلفاء
’’خدا نے مجھ کو آدم بنایا اور مجھ کو سب چیزیں بخشیں اور مجھ کو خاتم النّبیین اور سید المرسلین کا بروز بنایا اور بھید اس میں یہ ہے کہ خدا نے ابتداء سے ارادہ فرمایا تھا کہ اس آدم کو پیدا کرے گا کہ آخری زمانے میں خاتم الخلفاء ہوگا۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۶۷،۱۶۸،خزائن ج۱۶ص۲۵۴)
عجب نہیں کہ یہ شخص اور زندہ رہتا تو خدائی کا دعویٰ کر بیٹھتا۔ پہلے کسی بھی دعوے سے انکار، پھر ایک ہلکاسا دعویٰ ساتھ ہی کسی بڑے دعوے سے انکار اورپہلی بات کوجھٹلانا یا اس کی کوئی بھونڈی سی تاویل کرنا۔ یہ طریقہ کار مرزا قادیانی کارہا۔
قادیانیوں کے نزدیک اس عقیدے سے انکار کفر ہے: ’’اب معاملہ صاف ہے۔ اگر نبی کریم ﷺ کا انکار کفر ہے تو مسیح موعود کا انکار بھی کفر ہونا چاہئے۔ کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے کوئی الگ چیز نہیں۔ بلکہ وہی ہیں۔ اگر مسیح موعود کا منکر کافر نہیں تو معاذ اﷲ نبی کریم کا منکر بھی کافر نہیں۔ کیونکہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میںآپ کا انکار کفر ہو اور دوسری بعثت میں جس میں بقول حضرت مسیح آپ کی روحانیت،اقوی اوراکمل اور اشد ہے۔ آپ کا انکار کفر نہ ہو۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۱۴۶،۱۴۷)
’’نیز مسیح موعود کو احمد نبی اﷲ تسلیم نہ کرنا اورآپ کو امتی قرار دینا یا امتی ہی گروہ میں سمجھنا گویا آنحضرت ﷺ کو جو سید المرسلین اورخاتم النّبیین ہیں،امتی قراردینا اورامتیوں میں داخل کرنا ہے جو کفر عظیم اورکفر بعد کفر ہے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ۲۹؍جون ۱۹۱۵ئ)
کئی اور متضاد دعوے
خاتم الاولیاء
’’میں ولایت کا سلسلہ ختم کرنے والاہوں۔ جیسا کہ ہمارے سید آنحضرت ﷺ نبوت کے سلسلے کو ختم کرنے والے تھے اور وہ بھی خاتم الانبیاء ہیں اور میں خاتم الاولیاء ہوں۔ میرے بعدکوئی ولی نہیں۔ مگر وہ جو مجھ سے ہوگا اورمیرے عہد پر ہوگا۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۳۵،خزائن ج۱۶ ص۶۹،۷۰)
کنبہ پروری اوراپنے ہی گھر کو بھرنے کی حرص دیکھئے کہ ولایت دوسروں کے لئے ختم کر دی اور اپنی اولاد کے لئے جاری رکھی۔
خاتم الخلفاء
’’خدا نے مجھ کو آدم بنایا اور مجھ کو سب چیزیں بخشیں اور مجھ کو خاتم النّبیین اور سید المرسلین کا بروز بنایا اور بھید اس میں یہ ہے کہ خدا نے ابتداء سے ارادہ فرمایا تھا کہ اس آدم کو پیدا کرے گا کہ آخری زمانے میں خاتم الخلفاء ہوگا۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۶۷،۱۶۸،خزائن ج۱۶ص۲۵۴)
عجب نہیں کہ یہ شخص اور زندہ رہتا تو خدائی کا دعویٰ کر بیٹھتا۔ پہلے کسی بھی دعوے سے انکار، پھر ایک ہلکاسا دعویٰ ساتھ ہی کسی بڑے دعوے سے انکار اورپہلی بات کوجھٹلانا یا اس کی کوئی بھونڈی سی تاویل کرنا۔ یہ طریقہ کار مرزا قادیانی کارہا۔
قادیانیوں کے نزدیک اس عقیدے سے انکار کفر ہے: ’’اب معاملہ صاف ہے۔ اگر نبی کریم ﷺ کا انکار کفر ہے تو مسیح موعود کا انکار بھی کفر ہونا چاہئے۔ کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے کوئی الگ چیز نہیں۔ بلکہ وہی ہیں۔ اگر مسیح موعود کا منکر کافر نہیں تو معاذ اﷲ نبی کریم کا منکر بھی کافر نہیں۔ کیونکہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میںآپ کا انکار کفر ہو اور دوسری بعثت میں جس میں بقول حضرت مسیح آپ کی روحانیت،اقوی اوراکمل اور اشد ہے۔ آپ کا انکار کفر نہ ہو۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۱۴۶،۱۴۷)
’’نیز مسیح موعود کو احمد نبی اﷲ تسلیم نہ کرنا اورآپ کو امتی قرار دینا یا امتی ہی گروہ میں سمجھنا گویا آنحضرت ﷺ کو جو سید المرسلین اورخاتم النّبیین ہیں،امتی قراردینا اورامتیوں میں داخل کرنا ہے جو کفر عظیم اورکفر بعد کفر ہے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ۲۹؍جون ۱۹۱۵ئ)
کئی اور متضاد دعوے
خاتم الاولیاء
’’میں ولایت کا سلسلہ ختم کرنے والاہوں۔ جیسا کہ ہمارے سید آنحضرت ﷺ نبوت کے سلسلے کو ختم کرنے والے تھے اور وہ بھی خاتم الانبیاء ہیں اور میں خاتم الاولیاء ہوں۔ میرے بعدکوئی ولی نہیں۔ مگر وہ جو مجھ سے ہوگا اورمیرے عہد پر ہوگا۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۳۵،خزائن ج۱۶ ص۶۹،۷۰)
کنبہ پروری اوراپنے ہی گھر کو بھرنے کی حرص دیکھئے کہ ولایت دوسروں کے لئے ختم کر دی اور اپنی اولاد کے لئے جاری رکھی۔
خاتم الخلفاء
’’خدا نے مجھ کو آدم بنایا اور مجھ کو سب چیزیں بخشیں اور مجھ کو خاتم النّبیین اور سید المرسلین کا بروز بنایا اور بھید اس میں یہ ہے کہ خدا نے ابتداء سے ارادہ فرمایا تھا کہ اس آدم کو پیدا کرے گا کہ آخری زمانے میں خاتم الخلفاء ہوگا۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۶۷،۱۶۸،خزائن ج۱۶ص۲۵۴)
عجب نہیں کہ یہ شخص اور زندہ رہتا تو خدائی کا دعویٰ کر بیٹھتا۔ پہلے کسی بھی دعوے سے انکار، پھر ایک ہلکاسا دعویٰ ساتھ ہی کسی بڑے دعوے سے انکار اورپہلی بات کوجھٹلانا یا اس کی کوئی بھونڈی سی تاویل کرنا۔ یہ طریقہ کار مرزا قادیانی کارہا۔
قادیانیوں کے نزدیک اس عقیدے سے انکار کفر ہے: ’’اب معاملہ صاف ہے۔ اگر نبی کریم ﷺ کا انکار کفر ہے تو مسیح موعود کا انکار بھی کفر ہونا چاہئے۔ کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے کوئی الگ چیز نہیں۔ بلکہ وہی ہیں۔ اگر مسیح موعود کا منکر کافر نہیں تو معاذ اﷲ نبی کریم کا منکر بھی کافر نہیں۔ کیونکہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میںآپ کا انکار کفر ہو اور دوسری بعثت میں جس میں بقول حضرت مسیح آپ کی روحانیت،اقوی اوراکمل اور اشد ہے۔ آپ کا انکار کفر نہ ہو۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۱۴۶،۱۴۷)
’’نیز مسیح موعود کو احمد نبی اﷲ تسلیم نہ کرنا اورآپ کو امتی قرار دینا یا امتی ہی گروہ میں سمجھنا گویا آنحضرت ﷺ کو جو سید المرسلین اورخاتم النّبیین ہیں،امتی قراردینا اورامتیوں میں داخل کرنا ہے جو کفر عظیم اورکفر بعد کفر ہے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ۲۹؍جون ۱۹۱۵ئ)
کئی اور متضاد دعوے
خاتم الاولیاء
’’میں ولایت کا سلسلہ ختم کرنے والاہوں۔ جیسا کہ ہمارے سید آنحضرت ﷺ نبوت کے سلسلے کو ختم کرنے والے تھے اور وہ بھی خاتم الانبیاء ہیں اور میں خاتم الاولیاء ہوں۔ میرے بعدکوئی ولی نہیں۔ مگر وہ جو مجھ سے ہوگا اورمیرے عہد پر ہوگا۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۳۵،خزائن ج۱۶ ص۶۹،۷۰)
کنبہ پروری اوراپنے ہی گھر کو بھرنے کی حرص دیکھئے کہ ولایت دوسروں کے لئے ختم کر دی اور اپنی اولاد کے لئے جاری رکھی۔
خاتم الخلفاء
’’خدا نے مجھ کو آدم بنایا اور مجھ کو سب چیزیں بخشیں اور مجھ کو خاتم النّبیین اور سید المرسلین کا بروز بنایا اور بھید اس میں یہ ہے کہ خدا نے ابتداء سے ارادہ فرمایا تھا کہ اس آدم کو پیدا کرے گا کہ آخری زمانے میں خاتم الخلفاء ہوگا۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۶۷،۱۶۸،خزائن ج۱۶ص۲۵۴)
عجب نہیں کہ یہ شخص اور زندہ رہتا تو خدائی کا دعویٰ کر بیٹھتا۔ پہلے کسی بھی دعوے سے انکار، پھر ایک ہلکاسا دعویٰ ساتھ ہی کسی بڑے دعوے سے انکار اورپہلی بات کوجھٹلانا یا اس کی کوئی بھونڈی سی تاویل کرنا۔ یہ طریقہ کار مرزا قادیانی کارہا۔
قادیانیوں کے نزدیک اس عقیدے سے انکار کفر ہے: ’’اب معاملہ صاف ہے۔ اگر نبی کریم ﷺ کا انکار کفر ہے تو مسیح موعود کا انکار بھی کفر ہونا چاہئے۔ کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے کوئی الگ چیز نہیں۔ بلکہ وہی ہیں۔ اگر مسیح موعود کا منکر کافر نہیں تو معاذ اﷲ نبی کریم کا منکر بھی کافر نہیں۔ کیونکہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میںآپ کا انکار کفر ہو اور دوسری بعثت میں جس میں بقول حضرت مسیح آپ کی روحانیت،اقوی اوراکمل اور اشد ہے۔ آپ کا انکار کفر نہ ہو۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۱۴۶،۱۴۷)
’’نیز مسیح موعود کو احمد نبی اﷲ تسلیم نہ کرنا اورآپ کو امتی قرار دینا یا امتی ہی گروہ میں سمجھنا گویا آنحضرت ﷺ کو جو سید المرسلین اورخاتم النّبیین ہیں،امتی قراردینا اورامتیوں میں داخل کرنا ہے جو کفر عظیم اورکفر بعد کفر ہے۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان ۲۹؍جون ۱۹۱۵ئ)
کئی اور متضاد دعوے
خاتم الاولیاء
’’میں ولایت کا سلسلہ ختم کرنے والاہوں۔ جیسا کہ ہمارے سید آنحضرت ﷺ نبوت کے سلسلے کو ختم کرنے والے تھے اور وہ بھی خاتم الانبیاء ہیں اور میں خاتم الاولیاء ہوں۔ میرے بعدکوئی ولی نہیں۔ مگر وہ جو مجھ سے ہوگا اورمیرے عہد پر ہوگا۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۳۵،خزائن ج۱۶ ص۶۹،۷۰)
کنبہ پروری اوراپنے ہی گھر کو بھرنے کی حرص دیکھئے کہ ولایت دوسروں کے لئے ختم کر دی اور اپنی اولاد کے لئے جاری رکھی۔
خاتم الخلفاء
’’خدا نے مجھ کو آدم بنایا اور مجھ کو سب چیزیں بخشیں اور مجھ کو خاتم النّبیین اور سید المرسلین کا بروز بنایا اور بھید اس میں یہ ہے کہ خدا نے ابتداء سے ارادہ فرمایا تھا کہ اس آدم کو پیدا کرے گا کہ آخری زمانے میں خاتم الخلفاء ہوگا۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۶۷،۱۶۸،خزائن ج۱۶ص۲۵۴)
عجب نہیں کہ یہ شخص اور زندہ رہتا تو خدائی کا دعویٰ کر بیٹھتا۔ پہلے کسی بھی دعوے سے انکار، پھر ایک ہلکاسا دعویٰ ساتھ ہی کسی بڑے دعوے سے انکار اورپہلی بات کوجھٹلانا یا اس کی کوئی بھونڈی سی تاویل کرنا۔ یہ طریقہ کار مرزا قادیانی کارہا۔
پہلے ہر دعوے سے انکار، صرف مسلمان ہونے کا اعلان، پھرولایت او ر مجددیت کا