۷۷… ’’لوگوں نے خدا کے نشانوں کا جو اس کے فرستادہ کے لئے اس زمانہ میںظاہر ہوئے ہیں، قدر نہ کیا اورخدا کے نبی(مرزا قادیانی) کو جو اصلاح خلق کے لئے آیا،رد کردیا۔‘‘
(لیکچر لاہور طبع اول ص۳۸)
۷۸… ’’کسی نبی کے متبع کی انبیاء علیہم السلام کی آزمائش کی طرح آزمائش کرنا ایک قسم کی ناسمجھی ہے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۳۳۹)
۷۹… ’’خدا کے حکم سے ایوب نے اپنی قسم کو اس طرح پورا کیا ہے کہ اپنی بیوی کو سو تن کے کا ایک جھاڑو مارا ہے۔‘‘ (رہنمائے خاتون حصہ اوّل مرتبہ فخر الدین ملتانی ماخوز از الحکم)
۸۰… ’’اسلام نے بیاہ شدہ عورت اگر زنا کرے تو اس کے لئے رجم(سنگسار) کرنے کی سزا بتائی ہے۔‘‘
۸۱… ’’ایک زمانہ میں خدا نے شیطان کو ایوب پر مسلط کر دیا تھا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۱۰۴)
۸۲… ’’دابتہ الارض سے مراد طاعون ہے۔‘‘ (نزول المسیح ص۳۸)
نوٹ… یاد رہے کہ جو مرزا کہیں وہیں درست ہوتا ہے جیسا کہ انہوں نے خود فرمایا ہے کہ میری ہر بات سچ ہے۔‘‘واعظؔ!
۸۳… ’’چلہ کرنا صلحاء مسلمانوں کا طریق ہے۔‘‘ (ست بچن ص۵۰)
۸۴… ’’دوسرے عالم میں جزا و سزا بھگتنے میںارواح کے ساتھ یہ اجسام بھی شریک ہوں گے۔‘‘
۸۵… ’’اگر حضرت مسیح کچھ دن اورزندہ رہتے تو شادی کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔‘‘
امتی کا انکار
۱… ’’یہ کلام جو (مسیح و خدا کے درمیان ہوا) عالم برزخ کا ہے۔ جو نزول سے پہلے ہوچکا ہے۔‘‘ (بیان القرآن ج۱ص۴۵۹،۶۶۱)
قیامت میں نہیں ہوگا۔
۲… ’’یہ کہنایہ آیت ’’ھوالذی ارسل رسولہ‘‘مسیح موعود کے حق میں ہے۔ اس کے صاف معنی یہ ہیں کہ جس رسول کا ہدی و دین الحق لے کر آنے کاذکر ہے۔ وہ محمدرسول اﷲ نہیں بلکہ مسیح موعود ہے۔کسی معتبر کا قول نہ دکھاسکو تو شرم کا مقام ہے۔‘‘ (احمد مجتبیٰ ص۳۴)