۲… ’’تبرک الذی نزّل الفرقان علی عبدہ لیکون للعلمین نذیرا (سورہ فرقان)‘‘{بڑی عالیشان ذات ہے جس نے یہ فیصلہ کی کتاب(یعنی قرآن شریف) اپنے بندہ خاص(محمدﷺ) پر نازل فرمائی تاکہ وہ تمام جہاں والوں(یعنی انسان و جن سب) کے لئے ڈرانے والا ہو۔}
۳… ’’ان ھوالّاذکرللعلمین(سورہ تکویر)‘‘{بس یہ(یعنی قرآن شریف) دنیا جہان والوں کے لئے ایک بڑانصیحت نامہ ہے۔}
۴… ’’قل یاایھاالناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا الذی لہ ملک السموٰات والارض (سورہ اعراف)‘‘{آپ کہہ دیجئے کہ اے(دنیا جہان کے ) لوگو میں تم سب کی طرف اس اﷲ کا بھیجا ہوا پیغمبرہوں جس کی بادشاہی ہے تمام آسمانوں اورزمین میں۔} لفظ ناس اطلاق عرفی میں جن کو بھی شامل ہے۔ جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے۔
۵… ’’ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ ولوکرہ المشرکون (سوری صف)‘‘{وہ اﷲ ایسا ہے جس نے اپنے رسول(ﷺ) کو ہدایت (یعنی قرآن شریف)اورسچادین(اسلام)دے کر بھیجاہے تاکہ اس (دین) کو تمام دینوں پر غالب کردے گو مشرک کیسے ہی نا خوش ہوں۔}
ان مذکورہ بالا آیات میں آپﷺ کی دعوت و شریعت عام ہونے کی تصریح ہے۔ آیات تو اور بھی ہیں۔ لیکن اختصاراً ان کو ذکر نہیں کیاگیا۔
۶… ’’قال النبی ﷺ وکان النبی یبعث الی قومہ خاصۃً وبعثت الی الناس کافۃ‘‘(بخاری باب قول النبیﷺ جعلت لی الارض مسجد اوطھورا){حضورﷺ نے فرمایا کہ (میرے سے پہلے)نبی کو خاص اسی کی قوم کی طرف بھیجا جاتاتھا اورمیں سب دنیا کے لوگوں کی طرف بھیجاگیاہوں۔} احادیث تو اس مضمون کی اور بھی بہت ہیں۔ لیکن مذکورہ بالا آیات صریحہ کے ہوتے ہوئے زیادہ احادیث کے ذکرکرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔
دلائل عقلیہ
۱… حضور ﷺ کا سچا نبی ہونا دلائل و معجزات سے ثابت ہے۔ خصوصاً ’’قرآن شریف‘‘ ایک ایسا معجزہ ہے آپؐ کی صداقت کا جس کا جواب نہ اب تک ہوا ہے اور نہ قیامت تک ہوگا۔جس کی تشریح کسی قدر معجزات کے بیان میں گزر چکی ہے اور مزید تشریح آگے آئے گی اور حضرات اہل کتاب بھی آپﷺ کو نبی تسلیم کر چکے ہیں۔ کیونکہ وہ فقط آپﷺ کو عرب کے لئے