(۵)مرزاقادیانی کی پیش گوئیوں کا حشر
مرزا قادیانی کو اپنی دھاک بٹھانے کے لئے پیش گوئی کرنے کابڑا شوق تھا۔ خصوصاً مخالفین کے زمانہ قریب میں مر جانے کی یپش گوئی اس شخص نے بڑے زوروشور سے کی تاکہ مخالفت کرنے والے سہم جائیں اورڈر کر مخالفت سے باز آجائیں۔ ان پیش گوئیوں کا چرچا بھی خوب کیا۔اشتہارات چھاپے۔ ہر پیش گوئی جھوٹی ثابت ہوئی جس سے سمجھنے والوں نے سبق لے کر علیحدگی اختیار کرلی۔ لیکن جو دلوں کے اندھے تھے، انہوں نے بلاچوں وچرا مرزا قادیانی کی توجیہہ اورتاویل کو قبول کرلیا۔ یہاں تین مخالفین کی موت کی بددعا اورپیش گوئی کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔
آتھم کے خلاف پیش گوئی کا انجام
۱… جب مرزاغلام احمد قادیانی نے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا تو عیسائیوں نے بھی برا مانا اور چیلنج کیا۔ مناظرے ہوئے جس میں مشہور مناظرہ عیسائی عبداﷲ آتھم سے ہوا۔مناظرہ کے بعد مرزا قادیانی نے پیش گوئی کی کہ آتھم ۱۵؍ستمبر ۱۸۹۴ء تک مر جائے گا۔عبداﷲ آتھم نہ صرف اس تاریخ تک بلکہ اس کے بعد ایک عرصہ تک زندہ رہا۔ یہ واقعہ ان لوگوں کی آنکھوں کو کھول دینے کیلئے کافی تھا جو اس وقت تک مرزا قادیانی پریقین رکھتے تھے۔ لیکن جن کی آنکھوں پر پردہ پڑ جاتا ہے۔ وہ گمراہی ہی میں بھٹکتے رہتے ہیں۔ ایسا ہی ایک شخص ماسٹرقادر بخش قادیانی تھا۔ان کا نام ذکر کرتے ہوئے ان کے بیٹے رحیم بخش قادیانی نے لکھا: ’’۱۵؍ستمبر ۱۸۹۴ء کو جس دن عبداﷲ آتھم والی پیش گوئی کے پورا ہونے کاانتظارتھا۔ آپ (ماسٹر قادر بخش) قادیان میں تھے۔ فرمایا کرتے تھے کہ حضرت صاحب(مرزاقادیانی) اس دن فرماتے تھے کہ آج سورج غروب نہیں ہوگا کہ آتھم مر جائے گا۔مگر جب سورج غروب ہو گیا تو لوگوں کے دل ڈولنے لگے۔آپ(ماسٹر قادر بخش) فرماتے تھے کہ اس وقت مجھے کوئی گھبراہٹ نہیں تھی۔ ہاں فکر اورحیرانی ضرور تھی۔ لیکن جس وقت حضور(مرزا قادیانی) نے تقریر فرمائی اور ابتلاؤںکی حقیقت بتلائی تو طبیعت بشاش اور انشراح صدر پیداہوگیااور ایمان تازہ ہوگیا۔ (ماسٹر قادر بخش) فرماتے تھے کہ میں نے امرتسر جاکر عبداﷲ آتھم کو خود دیکھا۔ عیسائی اسے گاڑی میںبٹھائے ہوئے بڑی دھوم دھام سے بازاروں میں لئے پھرتے تھے۔ لیکن اسے دیکھ کر یہ سمجھ گیاکہ واقعہ میں یہ مرگیا ہے اور یہ اس کاجنازہ ہے۔جسے لوگ لئے پھرتے ہیں۔ آج نہیں تو کل مر جائے گا۔‘‘ (اخبار الحکم قادیان ۱۷؍ستمبر ۱۹۳۳ئ)