معجزات علمیہ
معجزات علمیہ اس کو کہتے ہیں کہ کوئی شخص دعویٰ نبوت کر کے ایسے علوم ظاہر کرے کہ سب لوگ ان علوم کے مقابلہ سے عاجز آجائیں اورمعجزات علمیہ افضل ہوتے ہیں معجزات عملیہ سے اس لئے کہ ہر شخص جانتا ہے کہ علم اشرف ہے عمل سے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر فن کے استادوں کی تعظیم کی جاتی ہے اور ہر صیغہ کے افسروں کو تنخواہ زیادہ دی جاتی ہے۔ حالانکہ ان کے ماتحت والے خدمت زیادہ کرتے ہیںاورمحنت زیادہ کرتے ہیں اور افسروں کو محنت بہت ہی کم کرنی پڑتی ہے۔ یہ شرف علم نہیں تو اور کیا ہے اور ایسا ہی بسا اوقات امتی آدمی مجاہدہ وریاضت میں انبیاء علیہم السلام سے بڑھے ہوئے ہوتے ہیں۔ مگر مرتبہ میں پھر بھی کم ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ شرف علم و تعلیم جو انبیاء علیہم السلام کے پاس ہے وہ امتی کے پاس نہیں ہوتا۔
غرض انبیاء علیہم السلام کو امتیوں سے امتیاز بوجہ علم و تعلیم ہی ہوتا ہے نہ بوجہ ریاضت و عبادت کے، توثابت ہوا کہ علم افضل ہے عمل سے لہٰذا معجزات علمیہ بھی افضل ہوںگے معجزات عملیہ سے۔اب مقابلہ کر کے دیکھو کہ معجزات علمیہ میں کو ن افضل ہے جس شخص کو رسول اﷲﷺ کے معجزات علمیہ کے افضل ہونے میں تردد ہو اس کو قرآن شریف میں غور کرنا چاہئے کہ تمام معجزات علمیہ سے افضل و تمام علوم کو جامع ہے ۔اس لئے کہ اس میں علم ذات و صفات بھی اس قدر ہے کہ کوئی دوسری کتاب روئے زمین پر اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔علم برزخ و آخرت بھی اس قدر مفصل ہے کہ اور کہیں ملنا ممکن نہیں۔علم اخلاق و احوال و اعمال میں وہ رنگ دکھایا ہے کہ دوسری جگہ اس کی نظیر نہیں ملتی۔
علم تاریخ پر وہ روشنی ڈالی ہے جس کا جواب نا ممکن ہے۔علم ہی علم تدبیر منزل و سیاست مدن میں وہ خوبی دکھائی ہے کہ دوسری جگہ اس کا وجود محال ہے۔ اگر کسی کو یقین نہ ہو تو کوئی دوسری کتاب اس کے مقابلہ پر لائے اورپھر فصاحت و بلاغت کا یہ حال ہو کہ کسی فصیح و بلیغ سے آج تک نہ مقابلہ ہوسکا اور نہ قیامت تک ہوسکے گااس کی عبارت ہر کس و ناکس پر اس طرح ممتاز ہے جس طرح اعلیٰ درجہ کا خوبصورت بدصورتوں میں ممتاز ہوتاہے یا اعلیٰ درجہ کے خوش نویس کا خط بد نویسوں کے خط سے ممتاز ہوتاہے۔الحاصل معجزات علمیہ میں تو رسول اﷲﷺ کا تمام انبیاء علیہم السلام سے ممتاز ہونا اظہر من الشمس ہے۔محتاج دلیل نہیں ہے قرآن شریف موجود ہے جس کا جی چاہے مقابلہ کرکے دیکھ لے۔