طرح طرح کے افتراء سے میری ذلت کی۔ اس میں میری فریاد جناب الٰہی میں ہے۔‘‘
(کشف الغطا ص۴، خزائن ج۲۲ص۴۵۳)
’’میاںصاحب کے ناحق کے ظلموں ،جو انہوں نے اس عاجز کی نسبت روا رکھے۔ ایک یہ بھی ہے کہ بٹالوی کو انہوں نے بکلی کھلاچھوڑ دیا اور اس بات پر راضی ہوگئے کہ وہ ہر ایک طرح کی گالیوں اورلعن طعن سے اس عاجز کی آبرو پردانت تیز کرے۔ سو وہ میاںصاحب کا منشاء پاکر حد سے گزرگیا اورآیت کریمہ’’لایحب اﷲ الجہر بالسوء ‘‘کی پرواہ نہ کرکے ایسی گندی گالیوں پر آگیا کہ چوڑہے چماروں کے بھی کان کاٹے۔‘‘ (آسمانی فیصلہ ص۶، خزائن ج۴ص۳۱۸) ’’اس شخص کا بغض میری نسبت انتہا تک پہنچ گیا ہے۔ اس شخص سے خدا کا مقابلہ نہیں ہوسکتا۔ ورنہ یہ شخص میری جان اورآبرو کا سخت دشمن ہے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۶،خزائن ج۱۳ص۳۵)
۳… مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری جو مرزا قادیانی کی پیشین گوئیوں جھوٹی کرنے کو کہ مولوی ثنا ء اﷲ کبھی قادیان نہیںآئے گا۔ شیر کی طرح قادیان جاپہنچے اورمرزا قادیانی کو للکارا کہ آ مباحثہ کے لئے میدان میں آ۔ مگرمرزا قادیانی گھر سے باہر نہ نکلے۔ دیکھو صفحات(۱۲۱ لغائت ۱۳۴، الہامات مرزا )ان کی نسبت مرزا قادیانی (تتمہ حقیقت الوحی ص۳۰، خزائن ج۲۲ص۴۶۲)پرلکھتے ہیں: ’’مولوی ثناء اﷲ صاحب جو کہ آج کل ٹھٹھے اورہنسی اور توہین میں دوسرے علماء سے بڑھے ہوئے ہیں‘‘ اور جن سے تنگ آکر آخر الامر آپ نے اپنے خدا سے فریاد کی اور اس سے فیصلہ چاہا۔جو حسب ذیل ہے۔
مولوی ثناء اﷲ صاحب کے ساتھ آخری فیصلہ
بخدمت مولوی ثناء اﷲ صاحب السلام علی من اتبع الہدیٰ۔ مدت سے آپ کے پرچہ اہلحدیث میں میری تکذیب و تفسیق کا سلسلہ جاری ہے۔ ہمیشہ مجھے آپ اپنے اس پرچہ میں مردود، کذاب، دجال،مفسد کے نام سے منسوب کرتے ہیں اوردنیا میں میری نسبت شہرت دیتے ہیں کہ یہ شخص مفتری اورکذاب اوردجال ہے اوراس کا دعوے مسیح موعود ہونے کا سراسر افتراء ہے۔ میں نے آپ سے بہت دکھ اٹھایا اورصبر کرتارہا۔ مگر چونکہ میں دیکھتاہوں کہ میں حق کے پھیلانے کے لئے مامور ہوں اورآپ بہت سے افتراء میرے پر کرکے دنیا کو میری طرف آنے سے روکتے ہیں اورمجھے ان گالیوں اور تہمتوں اوران الفاظ سے یاد کرتے ہیں کہ جن سے بڑھ کر کوئی سخت لفظ نہیں ہوسکتا ۔ اگر میں ایسا ہی کذاب اورمفتری ہوں۔جیسا کہ اکثراوقات آپ اپنے ہر ایک پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں۔ تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہوجاؤں گا۔ کیونکہ