یُسَبُّ رَسُوْلُٗ مِّنْ اُولِی الْعَزْمِ فِیْکُمْ
تَکَادُ السَّمَا وَالْاَرْضُ تَنْفَطِرَانٖ
’’ایک اولوالعزم رسول تمہارے سامنے ذلیل کیا جارہا ہے قریب ہے کہ آسمان اورزمین پھٹ پڑیں۔‘‘
رسول اولوالعزم سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں جن کی توہین وتذلیل میں مرزا غلام احمدقادیانی نے کوئی دقیقہ اٹھانہ رکھا اور اس کے مرید بھی آج تک اسی کی اشاعت میں سرگرم ہیں اور یہی اس فرقہ کا موضوع ہے۔ یہی ان کی غرض ہے۔ مرزا نے صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی کی توہین پر بس نہیں کی بلکہ خاتم الانبیاء ﷺ اور دوسرے اولوالعزم رسولوں کے الہام اور وحی میںغلط فہمی کا الزام اور خاتم الانبیاء ﷺ کے معجزات کی زیادتی۔ حضرت آدم علیٰ نبینا علیہ الصلوٰۃ والسلام پر بھی اپنا تفوّق ظاہرکیاہے۔ جس کو ہم اسی کی عبارتوں سے معہ حوالہ کتاب اپنے اپنے موقعہ پر لکھیں گے۔ جن کو دیکھ کر ہر شخص سمجھ سکتاہے کہ اس مفتری کذاب نے انبیاء اور مرسلین کی نبوت اوررسالت میں اپنی نبوت کو رلایا اورملایا ہی نہیں بلکہ ان سے بڑھ کرثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب ہم مرزا کے وہ کلمات کفریہ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں اس نے اپنی کتابوں میں لکھے ہیں، معہ حوالہ جات نقل کرتے ہیں۔
کفریات مرزا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں
۱… ’’آپ کا کنجریوں سے میلان اورصحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے ورنہ کوئی پرہیز گار انسان ایک جوان کنجری(کسبی) کو یہ موقعہ نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگاوے اورزناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷، روحانی خزائن ج۱۱ص۲۹۱)
۲… ’’آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اورنانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں جن کے خون سے آپ کا وجود ظہورپذیر ہوا۔‘‘
(حاشیہ ضمیمہ انجام آتھم ص۷،خزائن ج۱۱ص۲۹۱)
۳… ’’یسوع مسیح کے چار بھائی اوردو بہنیں تھیں۔ یہ سب یسوع کے حقیقی بھائی اور حقیقی بہنیں تھیں۔ یعنی سب یوسف اورمریم کی اولاد تھی۔‘‘ (حاشیہ کشتی نوح ص۱۷،خزائن ج۱۹ص۱۸)
۴… ’’آپ کو گالیاں دینے اوربدزبانی کی اکثرعادت تھی۔ ادنیٰ ادنیٰ بات پرغصہ آ جاتاتھا۔ اپنے نفس کو جذبات سے روک نہیں سکتے تھے۔ مگر میرے نزدیک آپ کی یہ حرکات جائے