ہیں میں اور میری بیوی جب تک زندہ رہیں گے۔ آپ کا یہ احسان فراموش نہیں کر سکیںگے اور قاضی صاحب نے جو اپنا قیمتی وقت ہمیں دیا او ر تکلیف برداشت کی۔ اس کا شکریہ بھی پورا پورا ادا کرنا محال ہے۔
قاضی صاحب… اجی میری تکلیف کا تو آپ نام نہ لیں۔میں تویہاں ایسا آرام پاتا رہا کہ مجھے اپناگھر بھی بھول گیااور اس مباحثہ کے نتیجے سے مجھے ایسی خوشی ہوئی ہے جس کا ذکر میں نہیں کر سکتا۔بغیر کسی اصولی فرق کے جو مرزے نے مسلمانوں میں یہ فتنہ کھڑا کردیا۔ یہ کہاں کی مجددیت اور مسیحیت ، مہدویت اورنبوت تھی۔ بھائی کا بھائی سے فساد ہے۔ باپ بیٹے میں نزاع، خاوند اور بیوی کی زندگی تلخ۔ مسجد بنانے پر کشمکش ہے۔ نماز پرجھگڑا ہے۔ جنازہ پر فساد ہے۔ مردے دفن کرنے پر لٹھ چلتے ہیں۔ فسخ نکاح کے مقدمات عدالتوں میں جارہے ہیں۔ اسلام کمزور ہورہا ہے۔ مسلمانوں کا پیسہ برباد ہو رہا ہے۔ یہ سب کچھ کیوں؟محض اس لئے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کشمیر میں ساڑھے ۸۶ سال کسی غار میں چھپے رہ کر گمنامی کی حالت میں فوت ہوگئے۔ کیونکہ کشمیر میں کسی عیسائی کا نام ونشان تک نہیں تو مرز اقادیانی کو مسیح کیوں نہیں مان لیاجاتا؟ اورمرزا قادیانی کو الہام ہوا ہے کہ وہ مسیح ہیں؟
بابوصاحب… قاضی صاحب کھانے پر مرزے کے الہاموں کا نام نہ لیجئے۔ ورنہ کھانا مجھ سے رہ جائے گا۔
قاضی صاحب… بابوصاحب غضب خداکا مسیلمہ اورپادری ڈوٹی اور مرزا قادیانی کے تو چند سالوں میں ہزاروں نہیں لاکھوں معتقد ہوجائیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام جیسے پیغمبرپر ساڑھے ۸۶ سال میں ایک متنفس بھی ایمان نہ لائے اورمرزا قادیانی کی طرح کل کشمیر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات کو قابل نفرت سمجھے:
ترا اے کاشکے مادر نمیزاد
وگرمیزاد کس شیرت نمیداد
میرے خیال میں جو شخص انسانوں میںفساد ڈالے۔ وہ اگرآسمان پر اڑ کر بھی دکھا دے تب بھی وہ جھوٹا ہے۔ چہ جائے کہ مسلمانوں کا سرآپس میںٹکرانے والے کو ہم سچا مان لیں۔ میں اگرچہ شیعہ ہوں۔ مگر ایسے شیعوں کو بہت برا سمجھتاہوں جوایسا کلمہ منہ سے نکالے جس سے ہم میں اور اہل سنت والجماعت میں ناراضگی پیدا ہو۔
نووارد… قاضی صاحب بخداآپ نے جو کچھ فرمایا بالکل بجافرمایا۔ ’’بدش گفتی ودر